اسلام آباد: (سچ نیوز) وفاقی دارالحکومت میں جرم بے لگام ہو گیا۔ قتل، اغوا اور ریپ کی وارداتیں، کروڑوں روپے کا سیف سٹی منصوبہ سفید ہاتھی ثابت ہوا، شاہراوں پر لگے کیمروں سے چہرہ شناسی ہو سکتی ہے نہ ہی رات کو گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پڑھنا ممکن ہے۔
ایس پی طاہر خان داوڑ کا اسلام آباد کے پوش سیکٹر سے اغوا ہونا یا پولیس لیڈی کمانڈو کیساتھ مرکزی شاہراہ کے قریب جنسی زیادتی، کسی بھی واقعے کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
یوں کروڑوں روپے کے اخراجات سے لگائے گئے سیف سٹی کیمرے ناکارہ ثابت ہوئے۔ ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی کیمرے صرف دن کی روشنی میں ہی کارآمد ہیں، رات کو گاڑیوں کی لائٹس آن ہوتے ہی نمبر پلیٹ پڑھنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ چہروں کی شناخت کے لیے کیمروں کو نادرا سے منسلک کرنے کا ٹاسک بھی پورا نہ ہو سکا۔
رہی سہی کسر 23 کیمروں کے ناکارہ ہونے نے پوری کر دی، کہا جا رہا ہے کہ کشمیر ہائی وے پر لگے یہ کیمرے میٹرو کی کھدائی سے ناکارہ ہوئے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے بھی تسلیم کیا کہ سیف سٹی کیمرے کسی کام کے نہیں ہیں۔
دو روز قبل ایک شخص کو قتل کر کے تھانہ شہزاد ٹاؤن کے سامنے پھینک دیا گیا۔ کیمروں میں گاڑی نظر آئی لیکن نمبر پلیٹ کی شناخت نہ ہو سکی۔ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ کسی بھی گاڑی کی شناخت کے لیے سیف سٹی کیمرے ٹریفک پولیس اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے بھی منسلک ہو چکے ہیں لیکن عملاً ایسا کچھ نہیں ہوا۔