ماسکو(سچ نیوز) روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہونے والے افغان امن مذاکرات میں پیش رفت نہ ہو سکی، طالبان نے افغان حکومت سے براہ رست مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے،سربراہ طالبان وفد کا کہنا تھا کہ امریکہ سے براہ راست مذاکرات کریں گے،واضح رہے کہ امریکہ نے افغان امن مذاکرات کے لیے روسی میزبانی قبول کرتے ہوئے مذاکراتی عمل میں شرکت کا اعلان کیا تھا.غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں افغان طالبان کے ساتھ ساتھ 12 ملکوں کے وفود شریک ہیں،اجلاس کا مقصد افغان تنازع کے تمام متعلقہ فریقوں کو اکٹھا کرنا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد ایک سازگار ماحول پیدا کرنا ہے جس میں حکومت، طالبان اور ملک کے دیگر سماجی اور سیاسی حلقوں کے وسیع تر نمائندے شریک ہوں جبکہ افغانستان امن کونسل کے ارکان نےکانفرنس کے دوران طالبان کے ایک وفد سے ملاقات کی ہے۔یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ افغان طالبان نے کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہے جس سے افغانستان کے تنازعے کے سیاسی حل کی امید روشن ہو گئی ہے،یہ کانفرنس ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکہ کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد بھی طالبان کے ساتھ قطر میں ایک الگ ملاقات کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ماسکو اجلاس میں شریک طالبان وفد کے سربراہ کا افغان حکومت سے براہ رست مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طالبانامریکہ سے براہ راست مذاکرات کریں گے۔ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں امریکا،پاکستان، چین، ایران، بھارت، افغان طالبان اور افغان اعلیٰ امن کونسل کے ارکان کے علاوہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے وفود نے بھی شرکت کی۔واضح رہے کہدوسری طرف گذشتہ روز افغان طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ کانفرنس میں شریک طالبان کا وفد افغان حکومت کے وفد کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا،ماسکو اجلاس میں شرکت سے اسلامی امارات کی بین الاقوامی ساکھ مزید مضبوط ہوگی اور اس اجلاس میں طالبان کے وفد کی شرکت امارات اسلامی کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حیثیت کی مظہر ہے۔