واشنگٹن(سچ نیوز)چین اور امریکا کے درمیان بحیرہ جنوبی چین کا تنازعہ سنگین تر ہو گیا ہے۔ بات سخت بیانات سے بڑھ کر جنگ کی دھمکیوں تک جا پہنچی ہے، بلکہ یوں کہئیے کہ امریکہ نے چین کو اب تک کی سنگین ترین دھمکی دے کر تیسری عالمی جنگ کی جانب ایک اور قدم بڑھادیا ہے۔
ڈیلی سٹار کے مطابق امریکی وزیر دفاع جم میٹس کی جانب سے چین کو سنگین ترین دھمکی سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ کے موقع پر دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ”بحیرہ جنوبی چین میں چین کی پالیسی ہماری وسعت پسند پالیسی کے بالکل خلاف ہے۔ یہ چین کے سرحدی اہداف کے متعلق سوال کھڑی کرتی ہے۔ امریک چین کے ساتھ جہاں تک ممکن ہے تعاون پر مبنی پالیسی کی کوشش کرے گا لیکن جہاں ضرورت پڑی وہاں ہم سخت مقابلہ بھی کریں گے۔“گزشتہ ہفتے چین نے متنازع جزیروں پر مشقوں کے دوران بمبار طیاروں کی لینڈنگ کروائی جس پر امریکہ کے علاوہ ویتنام اور فلپائن نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ رواں ماہ سامنے آنے والی سیٹلائٹ تصاویر سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چین نے ان جزائر پر سطح سے فضا تک مار کرنے والے میزائل اور بحری جہازوں کو تباہ کرنے والے کروز میزائل بھی پہنچادئیے ہیں۔
حالات کی سنگینی کے پیش نظر امریکہ نے چین کے ساتھ مشترکہ مشقیں بھی منسوخ کردی ہیں جبکہ چین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اشتعال انگیز اقدامات کے باعث بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں عسکری موجودگی بڑھانا مجبوری بن چکی ہے۔ دوسری جانب امریکا کہہ رہا ہے کہ اس سمندری علاقے میں چین کی عسکری موجودگی ایک حقیقت ہے مگر چین کو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ دفاعی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ سادہ الفاظ میں ان بیانات کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ممالک اپنی اپنی پوزیشن کے دفاع میں آخری حد تک جانے کا اعلان کر رہے ہیں۔