نیویارک(سچ نیوز) امریکہ نے 2005ءمیں نیا لڑاکا طیارہ ایف 22تیار کیا۔ اس کے دو سال بعد 6ایف 22طیارے امریکہ سے جاپان جا رہے تھے کہ راستے میں اچانک چھ کے چھ طیاروں نے ایک ساتھ اچانک کام کرنا چھوڑ دیا۔ کسی نے اسے دشمن ملک کی ہیکنگ کی کارروائی قرار دیا اور کسی نے خلائی مخلوق کا حملہ کہا لیکن اب ایک ماہر نے اس کی ایسی مضحکہ خیز وجہ بتا دی ہے کہ سن کر آدمی کو ہنسی آ جائے۔ میل آن لائن کے مطابق میٹ پارکر نامی ریاضی دان نے بتایا ہے کہ ان طیاروں نے جب سفر شروع کیا تو ایک جگہ پہنچ کر ان کا کلاک ایک دن پیچھے ہو گیا جس پر جہازوں کے کمپیوٹر سسٹمز نے جہازوں کے تمام فنکشنز بند کر دیئے۔میٹ پارکر کے مطابق اس سے قبل تمام طیارے بہت حد تک پائلٹ مینیوئل طریقے سے اڑایا کرتے تھے۔ ایف 22پہلا طیارہ تھا جو کلی طور پر کمپیوٹرائزڈ تھا لیکن اسے بنانے والوں نے اس کے کمپیوٹر میں یہ چیز نہیں ڈالی تھی کہ جب وہ ایک ٹائم زون سے دوسرے میں داخل ہو تو اس کا کمپیوٹرز اسے خود بخود درست کر لے۔ چنانچہ جب ان طیاروں کے سسٹمز ایک دن پیچھے ہوئے تو انہوں نے کام کرنا چھوڑ دیا۔جس پر طیاروں میں بیٹھنے پائلٹوں نے روایتی مینیوئل طریقے سے جہازوں کو اڑانا شروع کر دیا اور وہ حادثے سے بچ گئے۔