بوسٹن(سچ نیوز)مغربی ممالک کے ائیرپورٹوں پر مسلمان مردوں کے ساتھ جو کچھ کیا جاتا ہے اُس کے بارے میں آپ اکثر سنتے رہتے ہوں گے لیکن خواتین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اُسے جان کر تو شاید آپ یقین ہی نہیں کر پائیں گے کہ یہ بھی ممکن ہے۔ امریکا کے ایک ائیرپورٹ پر سکیورٹی چیکنگ کے نام پر ایک مسلمان لڑکی کے ساتھ جس بے حیائی کا مظاہرہ کیا گیا ہے وہ اس وحشیانہ سلوک کی تازہ ترین مثال ہے۔
”ہفنگٹن پوسٹ“ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کی گریجویٹ 27 سالہ زینب مرچنٹ بوسٹن سے واشنگٹن ڈی سی جارہی تھیں کہ جب ائیرپورٹ پر سکیورٹی اہلکاروں نے تلاشی کے نام پر ان کا انڈرویئر تک اتروادیا۔ زینب نے ہفنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ “بوسٹن ائیرپورٹ پر ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے اہلکاروں نے میری تلاشی لی۔ اہلکاروں نے میرے جسم کے پوشیدہ حصوں کو بھی چھوا اور پھر کہنے لگے کہ مزید تفصیلی تلاشی کی ضروت ہے اورمجھے انڈرویئر نیچے کرنے کا حکم دیا۔میں نے بتایا کہ ایام کے باعث انڈرویئر کے نیچے سینیٹری پیڈ پہن رکھا ہے لیکن اس کے باوجود اہلکاروں نے مجھے انڈرویئر نیچے کرکے معائنہ کروانے کو کہا اور میری بات سننے سے انکار کر دیا۔“انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے ”دی امریکن سول لیبرٹیز یونین“ کا کہنا ہے کہ دیگر بے شمار مسلمانوں کی طرح غالباً زینب کا نام بھی خصوصی واچ لسٹ میں ڈالا گیا ہے جس کے باعث انہیں بار بار سکیورٹی چیکنگ کے لئے روکا جاتا ہے اور اس دوران ایسی حرکات بھی کی جاتی ہیں جن کا کسی عام مسافر کے لئے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ یونین کا مزید کہنا ہے کہ جب اس ضمن میں ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی سے رابطہ کیا گیا تو جواب دیا گیا کہ اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی جاسکتی کہ زینب کا نام خصوصی واچ لسٹ میں ہے یا نہیں۔