جکارتہ (سچ نیوز) سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا کا مسافر طیارہ گرکر تباہ ہو جس میں سوار 189 مسافر ہی جاں بحق ہو گئے جس پر جکارتہ میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی۔ اس مسافر طیارے میں ناصرف عام لوگ بلکہ حکومتی اراکین بھی سوار تھے جن میں سے ایک حکومتی ارکان بچ جانے میں کامیاب ہو گیا اور اس کی ایسی حیران کن وجہ بتا دی کہ آپ بھی بے اختیار کہہ اٹھیں گے کہ ”جسے اللہ رکھے، اسے کون چکھے۔۔۔“سونی ستیاوان نامی یہ شخص بھی وزارت خزانہ میں افسر ہے جو اپنے دیگر کولیگز کیساتھ ہر ہفتے اسی جہاز کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ ستیاوان کے دوست تک کسی طرح سے تباہ ہونے والی پرواز JT610 پر سوار ہو گئے مگر وہ خود ٹریفک میں بری طرح پھنس گئے اور اس وجہ سے وہ بدقسمت پرواز پر سوار ہونے سے بچ گئے۔ستیاوان نے حادثے کے بعد مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں عموماً JT610 پر ہوں اور میرے دوست بھی زیادہ تر اسی طیارے پر سوار ہوتے تھے۔ مجھے نہیں معلوم کہ سڑکوں پر اس قدر ٹریفک کیوں تھی۔ میں عموماً صبح 3 بجے جکارتہ پہنچ جاتا ہوں مگر آج صبح 6 بج کر 20 منٹ پر پہنچا اور یوں فلائٹ مس ہو گئی۔ٹریفک جام نے سونی ستیاوان کی جان تو بچا لی مگر ان کے دوست وقت پر ائیرپورٹ پہنچے اور جہاز پر سوار ہو گئے تاہم وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ ان کی آخری پرواز ہے۔ ستیاوان نے مزید بتایا کہ تاخیر سے ائیرپورٹ پر پہنچنے کے بعد میں کسی طرح سے دوسری پرواز میں سوار ہونے میں کامیاب ہو گیا جس کے لینڈ ہونے کے بعد ہی مجھے حادثے سے متعلق معلوم ہوا۔ حادثے کے پتہ چلتے ہی میں نے اپنے گھر والوں سے رابطہ کیا تو بہت جذباتی اور پریشان اور صدمے کی حالت میں تھے لیکن جب میں نے انہیں بتایا کہ میں ٹھیک ہوں تو انہیں سکون ملا۔واضح رہے کہ انڈونیشیا کا مسافر طیارہ صبح چھ بج کر 20 منٹ پر جکارتہ سے پنگکال شہر کیلئے روانہ ہوا تاہم اڑان بھرنے کے چند ہی لمحوں کے بعد سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں طیارے میں سوار تمام 189 مسافر جاں بحق ہو گئے۔