نئی دلی (سچ نیوز) بھارت کے سینئر صحافی امن سیٹھی نے منگل کے روز پاکستان میں ہونے والی فضائی در اندازی پر ایسے ایسے سوالات اٹھادیے کہ جن کا جواب بھارتی حکومت اور فوج کئی سال تک بھی نہ دے سکے۔انٹرنیشنل جریدے ہفنگٹن پوسٹ کے بھارت میں ایڈیٹر انچیف امن سیٹھی نے اپنے ایک کالم میں انتہائی سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ حکومت نے بالا کوٹ حملے کی تفصیلات بتانے کا کام اپنے حلیف میڈیا پر چھوڑ دیا ہے۔ اس معاملے میں صحافی بھی بھارتی حکومت کو پوائنٹ سکورنگ کا بھرپور موقع دے رہے ہیں۔انہوں نے بھارتی سیکرٹری خارجہ وجے کیشو گھوسلے کی پریس بریفنگ کوبھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ پہلے سے تیار کیا گیا بیان پڑھ کر چلتے بنے اور اس آپریشن کو انٹیلی جنس بیسڈ قرار دیا۔ سیکرٹری خارجہ نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب بھی نہیں دیے حالانکہ ان سے اس قسم کے سوالات پوچھے جاتے۔
ہلاکتوں کی تعداد کتنی ہے؟
آپ کس بنیاد پر یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں؟
ایسی کون سی انٹیلی جنس اطلاع تھی جس کی بنا پر یہ حملہ ناگزیر ہوگیا تھا؟
اگربھارتی انٹیلی جنس کا نظام اتنا ہی مضبوط ہے تو پلوامہ حملے کا پہلے سے پتا کیوں نہیں چلا؟
کیا پورے برصغیر کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کرنا ہی پلوامہ حملے کا بہترین جواب تھا؟
امن سیٹھی نے بھارتی صحافیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ بالا کوٹ حملے پر حکومت کی خاموشی قابل فہم ہے کیونکہ کوئی بھی حکومت سرحد پار کیے جانے والے حساس آپریشن کی معلومات شیئر نہیں کرنا چاہے گی بالخصوص ایک ایسے پڑوسی کے بارے میں تو بالکل بھی نہیں جو ایٹمی قوت ہو۔ بطور میڈیا یہ ہمارا کام ہے کہ ہم حکومت سے سوال پوچھیں اور انہیں اپنے اس فیصلے کی وضاحت پیش کرنے پر مجبور کریں جس کے نتیجے میں ایٹمی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔ ایک ایسی جنگ جو مودی کے الیکشن جیتنے کے مقاصد سے کہیں زیادہ ہولناک ہوسکتی ہے۔