ایرانی وزیر اقتصادیات مسعود کرباسیان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ،عہدے سے برطرف کر دیا گیا

ایرانی وزیر اقتصادیات مسعود کرباسیان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ،عہدے سے برطرف کر دیا گیا

تہران (سچ نیوز)ایران کی پارلیمنٹ نے ملک کے وزیر اقتصادیات مسعود کرباسیان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو منظور کرتے ہوئے انھیں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ پر ایران اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ایران کے وزیر اقتصادیات پر الزام ہے کہ وہ بینکوں کے نظام کو ٹھیک کرنے اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں ناکام رہے ہیں۔امریکہ کی جانب سے ایران پر ایک بار پھر اقتصادی پابندیوں کے عائد کیے جانے کے بعد وزیر اقصادیات دوسرے ایسے وزیر ہیں جن کے خلاف پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کی تحریک منظور کی ہے۔ تین ہفتے قبل ایرانی پارلیمنٹ وزیر محنت علی ربائی کے خلاف بھی ایسی ہی تحریک عدم اعتماد کو منظور کرتے ہوئے انھیں برطرف کر چکی ہے۔پارلیمنٹ نے وزیر ا قتصادیات مسعود کرباسیان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 137 جبکہ اس کی مخالفت میں 121 ووٹ پڑے۔دوسری جانب خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق اتوار کو ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امریکہ پر ایران اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف نفیساتی جنگ’ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا جوہری مواہدے سے دستبردار ہونے کے فیصلے سے امریکہ کو نقصان پہنچا ہے،امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور اس پر اقتصادیوں پابندیاں لگانے کی وجہ ایران کی معیشت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ صدر حسن روحانی کی حکومت ملکی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ایرانی خبررساں ادارے اسنا کے مطابق جواد ظریف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا جوہری مواہدے سے دستبردار ہونے کے فیصلے سے امریکہ کو نقصان پہنچا ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے اعلان کے وقت سے اب تک امریکہ اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکا ہے۔خیال رہے کہ صدر حسن روحانی جنھیں معتدل رہنما مانا جاتا ہے، انھیں سخت گیر حلقوں کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔رواں برس جون میں تہران کے مشہور گرینڈ بازار میں لوگوں نے ملک میں اشیائے ضرورت کی بڑھتی ہوئے قیمتوں اور ریال کی قدر میں کمی پر احتجاج کیا تھا۔ جون میں ہونے والے مظاہروں کو 2012 کے بعد سب سے بڑا احتجاج مانا جاتا ہے۔پولیس نے مظاہرین کو پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کے لیے اشک بار گیس کا بے دریغ استعمال کیا تھا۔

Exit mobile version