راولپنڈی: (سچ نیوز) ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا، لیگی رہنماء حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، راولپنڈی کی انسداد منشیات عدالت سے سزا یافتہ ہونے پر حنیف عباسی الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہو گے ہیں۔ حنیف عباسی این اے 60 راولپنڈی سے شیخ رشید کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے تھے۔
راولپنڈی کی انسداد منشیات عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماء حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا سنا دی جبکہ دیگر سات ملزمان کو بری کردیا گیا ہے۔ عدالت کے جج سردار اکرم خان کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد حنیف عباسی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔فیصلے کے وقت کمرہ عدالت میں حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان موجود تھے۔ عدالت سے سزا یافتہ ہونے پر حنیف عباسی الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہو گے ہیں۔ حنیف عباسی این اے 60 راولپنڈی سے شیخ رشید کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے تھے۔
حنیف عباسی کو سزا سنائے جانے کے بعد انسداد منشیات عدالت کے باہر موجود ن لیگی کارکنان نے شدید نعرے بازی کی اور عدالت کی عمارت کے شیشے توڑ دیے۔
حنیف عباسی کی سزا پر شیخ رشید نے سچ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن مرے تے خوشی نہ کریے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیس اپنے انجام کو پہنچا، انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے۔
اس سے قبل ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت کے موقع پر کچہری میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے دلائل میں کہا کہ عدالت کے حکم پر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دونوں فیصلے دیکھے ہیں، اس سے پہلے مکمل طور پر فیصلوں کا مطالعہ نہیں کر سکا تھا، اے این ایف ایفیڈرین کے حوالہ سے کوئی ایک مثال بتا دے کہ یہ غلط استعمال ہوئی۔
ملزم حنیف عباسی کے وکیل نے بینک ٹرانزکشن کے ثبوت عدالت میں پیش کیے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اے این ایف اگر لیب میں ٹیسٹنگ کے لئے کوئی چیز بھجواتی ہے تو وہاں سے کیا رپورٹ آتی ہے؟ کیا لیب اس کا تعین کر سکتی ہے؟ وکیل صفائی نے کہا کہ مختلف مواقع پر جو دستاویزات اے این ایف والے تحویل میں لیتے رہے ان کی ریسیونگ بھی دیتے رہے، اے بی فارما اور حماس فارما سے متعلق کورئیر سروس کا ریکارڈ موجود ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ انوسٹی گیشن آفیسر کو چاہیے تھا کہ وہ 5100 جار سمیت تمام ثبوتوں کا ریکوری میمو بناتا، مگر ایسا نہیں کیا گیا، کوئی مضبوط شہادت موجود نہیں ہے، اے این ایف ایفیڈرین کے غیر قانونی استعمال کی بات کرتی ہے مگر کوئی ٹھوس شہادت نہیں، نہ ہی کسی سے برآمدگی ہوئی نہ ہی گورنمنٹ مینو فیکچرنگ نوٹیفائی کرتی ہے۔
اے این ایف کے وکیل نے جوابی دلائل میں کہا کہ ایفیڈرین سے تیار کردہ میڈیسن کا بیج یہاں سے کراچی گیا ہی نہیں، جو این آئی ایچ نے رپورٹ بھیجی وہ متعلقہ اتھارٹی نے بھجوائی، اس میں ایفیڈرین کی مقدار 9.3 فیصد آئی ہے باقی کہاں ہے؟ گولی کیا تیار ہوئی اور ڈائی میں فرق ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے جب انکوائری ہوئی تو اس کے بعد مقدمہ درج ہوا، جس مقصد کے لئے ایفیڈرین حا صل کی گئی اس کے لئے استعمال نہیں کی، عدالت نے استفسار کیا کہ جب ایفیڈرین کا لا ئسنس ملا تواسکی شرائط کیا تھیں، عدالت نے اے این ایف کی جانب سے جوابی دلائل مکمل ہونے پر حنیف عباسی و دیگر کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔
واضح رہے کہ حنیف عباسی پر پانچ سو کلو گرام ایفی ڈرین کا کوٹہ ادویات بنانے کیلئے حاصل کر کے منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام تھا۔ انٹی نارکوٹکس فورس نے لیگی رہنماء، ان کے بھائی اور فارماسیوٹیکل کمپنی کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ 6 سال جاری رہنے والے مقدمے کی سو سے زائد سماعتیں ہوئیں، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل مسترد ہوچکی تھی۔ ملزمان میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال، عبدالباسط، ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت، محسن خورشید شامل تھے۔
کیس کی سماعت کے دوران 5 ججز تبدیل ہو چکے ہیں، 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں، عدالت عالیہ نے 16 جولائی سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا حکم دیا تھا اور 21 جولائی تک فیصلہ سنانے کا کہا تھا۔