نئی دہلی(سچ نیوز) پلوامہ حملے کے بعد سے بھارت میں ہر روز مختلف شہروں سے انتہاءپسند ہندوﺅں کی کارستانیاں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ کبھی جیل میں کسی پاکستانی قیدی کو تشدد کرکے قتل کرنا، کبھی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کرکے اداروں سے بے دخل اور کبھی کشمیری طلبہ اور مسلمانوں کو کرائے پر رہائش دینے والوں کی سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا۔ اب ہندوﺅں کی تنگ سوچ اس قدر تنگ ہو چکی ہے کہ بنگلور میں موجود ’کراچی بیکری‘ کا نام بھی ان سے برداشت نہیں ہو رہا۔ گزشتہ دنوں انتہاءپسند ہندوﺅں کے ایک جتھے نے اس بیکری پر دھاوا بول دیا اور مالکان کو بیکری کے نام سے ’کراچی‘ کا لفظ حذف کرنے کا حکم دے دیا۔ تب سے مالکان نے دکان کے باہر لگے سائن بورڈ پر ’کراچی‘ کا لفظ ایک بینر ڈال کر ڈھانپ دیا ہے، جس سے اب تک جو ’کراچی بیکری اینڈ کیفے‘ تھی اب صرف ’بیکری اینڈ کیفے رہ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق بیکری کے مالکان نے ’کراچی‘ کا لفظ چھپانے کے ساتھ ساتھ انتہاپسند ہندوﺅں کو شانت کرنے کے لیے بیکری پر بھارتی پرچم بھی لہرا دیا ہے۔ ہندو انتہاءپسندوں کے بیکری کے سامنے جمع ہونے پر مالکان نے پولیس کو فوری اطلاع دی اور پولیس کے بروقت آجانے کی وجہ سے بیکری نقصان سے بچ گئی۔ ڈی سی پی راہول کمار شہاپرواد کا کہنا ہے کہ ”اگر ضرورت ہوئی تو ہم کراچی بیکری کی سکیورٹی بڑھا دیں گے اور اس کے مالکان کو بھی اگر سکیورٹی کی ضرورت ہوئی تو انہیں بھی فراہم کی جائے گی۔ “ واضح رہے کہ یہ بیکری خان چند رامنانی نامی شخص نے 1953ءمیں قائم کی تھی جو 1947ءمیں کراچی سے ہجرت کرکے بھارت گیا تھا۔ کراچی بیکری کا قیام حیدرآباد میں رکھا گیا تھا جہاں اس کی پہلی برانچ اب بھی قائم ہے اور اس کے فروٹ بسکٹ پورے بھارت میں مشہور ہیں۔ اب اس کی بھارت کے دیگر متعدد شہروں میں برانچز موجود ہیں۔