نئی دہلی(سچ نیوز)بھارت کے 50 ہزار کسان مطالبات پورے نہ ہونے پر ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے ممبئی کی جانب لانگ مارچ شروع کردیا۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کسانوں اور زمینداروں کے حقوق کی تنظیم آل انڈیا کسان سبھا نے مطالبات پورے نہ ہونے پر مہاشٹرا سے ممبئی تک لانگ مارچ کیا اور مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔ہزاروں کسان گزشتہ روز ناسک سے ممبئی کی جانب روانہ ہوئے، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر قرضوں میں کمی، پانی کی فراہمی اور فصل کی اچھی قیمتیں دینے کے مطالبات درج تھے۔کسانوں نے مہاراشٹرا کی حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا تاہم حکام نے ان کے مطالبات ماننے سے صاف انکار کردیا جس کے بعد مظاہرین نے ممبئی کی طرف پیدل مارچ شروع کردیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ساڑھے سات ہزار سے زائد کسان مہارشٹرا کے علاقے ناسک پہنچ گئے ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ناسک سے چلنے والا کسانوں کا قافلہ 27 فروری کو ممبئی پہنچے گا، بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔یاد رہے کہ گزشتہ برس 30 نومبر کو کسانوں نے بھارتی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں برہنہ احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ جانے کا عندیہ دیا تھا۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنے حقوق اور حکومتی مظالم کے خلاف جمع ہونے والے ہزاروں کسانوں نے کئی راتیں آسمان تلے گزاریں تھیں، مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کے مطالبات حکومت نے پورے نہیں کیے اور کوئی نمائندہ سننے کے لیے نہیںآیا تو وہ احتجاج جاری رکھیں گے اور کسی بھی لمحے برہنہ ہوکر پارلیمنٹ میں داخل ہوجائیں گے۔
کسانوں نے اپنے ہاتھوں میں خودکشی کرنے والے ساتھیوں کے ڈھانچے اٹھا رکھے تھے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا تھا کہ ہم وزیراعظم سے بھیک مانگنے کے لیے نہیں بلکہ اپنا حق مانگنے آئے ہیں۔مظاہرین کا مطالبہ تھاکہ حکومت قرض معاف کرے، فصلوں کی قیمتوں کو بڑائے اور پانی سمیت دیگر بنیادی زرعی ضروریات پوری کرے، بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبات سننے کے بعد انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا تاہم صورتحال جوں کی توں ہے جس کی وجہ سے کسانوں نے دوبارہ احتجاج شروع کردیا ہے ۔