<h4>تشنہ دہن کو پیاس کی شدت نہ مار دے اے شخص! مجھ کو تیری ضرورت نہ مار دے</h4> <h4>ہوتا ہے جس طرح سے مکافات کا عمل تجھ کو ہمارے بعد محبت نہ مار دے</h4> <h4>تو بیچ میں نہ آ یہ ترا مسئلہ نہیں تیری یہ گفتگو مری ہمت نہ مار دے</h4> <h4>جلنے دو اُن کو اور اُنھیں دیکھتے رہو ان منکروں کو بغضِ ولایت نہ مار دے</h4> <h4>ایسا نہ ہو کہ ہم نہ ملیں عمر بھر کہیں پھر سوچ لو، کہیں ہمیں فرقت نہ مار دے</h4> <h4>پھر یوں ہوا کہ وقت کا کاسہ الٹ گیا ہم ڈر گئے کہیں ہمیں عُسرت نہ مار دے</h4> <h4>کہتے ہیں لوگ صبر کا ہوتا ہے میٹھا پھل ٹھہرو، رکو، سنو، تمہیں عجلت نہ مار دے</h4> <h4>بس اس لیے میں تیرے برابر نہ آ سکا میں سوچتا تھا مجھ کو یہ شہرت نہ مار دے</h4> <h4>جاتا ضرور طور پہ میں دیکھنے اسے پھر ڈر گیا کہیں مجھے حیرت نہ مار دے</h4> <h4>ہر شخص اپنا ہوتا نہیں جون جان لے تجھ کو کہیں لحاظ و مروت نہ مار دے</h4>