8 °c
Islamabad
7 ° ہفتہ
8 ° اتوار
10 ° پیر
10 ° منگل
منگل, جون 24, 2025
  • Login
  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
    • ویڈیو آرکائیو
    • غربت کا حصہ
    • کہانیاں
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
    • ویڈیو آرکائیو
    • غربت کا حصہ
    • کہانیاں
No Result
View All Result
No Result
View All Result
ہوم خبریں

تحریر۔۔۔۔ بشریٰ جبیں  کالم نگار تجزیہ کار

فلسطین اور اسرائیل کا تنازع کیا ہے اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟

26/10/2023
0 0
0
شئیرز
13
ویوز
Share on FacebookShare on Twitter

فلسطین اور اسرائیل کا تنازع کیا ہے اور کیا اس کا کوئی حل ممکن ہے؟

 

تحریر۔۔۔۔ بشریٰ جبیں 

کالم نگار تجزیہ کار

 

پیر کے دن غزہ کی پٹی سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں میں کم از کم 300 افراد کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی فضائیہ نے جوابی کارروائی کے دوران بمباری کی جس سے 250 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

 

واضح رہے کہ سنیچر کے دن حماس کی جانب سے اسرائیلی فوج کے مطابق 3000 راکٹ اسرائیل کی سرزمین پر داغے گئے جس کے بعد حماس سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گاڑیوں، موٹرسائیکلوں کے علاوہ پیرا گلائیڈرز اور کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے علاقے سے اسرائیلی حدود میں داخل ہوئے۔

 

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان گذشتہ مئی کے بعد سے یہ سب سے زیادہ پرتشدد کشیدہ صورتحال قرار دی جا سکتی ہے۔

 

مشرق وسطی کے اس طویل اور خونی تنازعے کو دہایاں گزر چکی ہیں جس کا مستقبل قریب میں بھی کوئی مستقل حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اس تنازعے کا تناظر سمجھنے کے لیے بی بی سی کی جانب سے چند اہم سوالات کے جواب دیے جا رہے ہیں۔

یورپ میں یہودیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے صیہونی تحریک زور پکڑنے لگی جس کا مقصد یہودیوں کے لیے الگ ریاست کا قیام تھا۔ اس وقت فلسطین کا علاقہ سلطنت عثمانیہ کے کنٹرول میں تھا۔ تاہم پہلی جنگ عظیم کے بعد یہ خطہ برطانیہ کے زیرتسلط آیا جہاں یہودی بڑی تعداد میں منتقل ہونے لگے اور یوں مقامی عرب آبادی کے ساتھ تناؤ کا آغاز ہوا۔

 

برطانیہ اور فرانس نے مشرق وسطی کو تقسیم کیا اور مختلف ریاستیں قیام میں آئیں تاہم فلسطین برطانیہ کے زیرتسلط ہی رہا جہاں عرب قوم پرستوں اور صیہونی تنظیموں کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی۔ صیہونی تنظیموں نے عسکری گروہ قائم کر لیے جنھوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد الگ ریاست کے لیے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا۔

سنہ 1947 میں اقوام متحدہ نے ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ کیا کہ فلسطین کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا جائے جن میں ایک یہودی ریاست ہو اور ایک عرب ریاست جبکہ یروشلم (بیت المقدس) ایک بین الاقوامی شہر ہو گا۔ تاہم 14 مئی 1948 کو اسرائیل کا قیام ہوا تو اگلے ہی دن اردن، مصر، شام اور عراق نے حملہ کر دیا۔

 

یہ پہلی عرب اسرائیلی جنگ تھی جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے منصوبے کے مطابق جہاں عرب ریاست بننا تھی، وہ علاقہ مختلف ممالک کے قبضے میں آ گیا اور یوں فلسطینیوں کے لیے ایک سانحے نے جنم لہا۔ ساڑھے سات لاکھ فلسطینی ہمسایہ ممالک خود فرار ہوئے یا انھیں اسرائیلی فوجیوں نے بے دخل کر دیا۔

 

1967 کی عرب اسرائیل جنگ نے اس تنازعے کو مذید پیچیدہ بنا دیا جب اسرائیل نے عرب اتحاد کو شکست دے کر مصر سے غزہ کی پٹی، شام سے گولان اور اردن سے مشرقی یروشلم سمیت ویسٹ بینک یعنی غرب اردن چھین لیا۔ مصر کو سینائی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔

 

1973 میں مصر اور شام نے اسرائیل پر اپنے علاقے چھڑانے کے لیے حملہ کیا جسے ’یوم کپور‘ جنگ کہا جاتا ہے۔ چھ سال بعد اسرائیل اور مصر نے امن کا معاہدہ کر لیا اور سینائی مصر کو واپس لوٹا دیا گیا۔ اردن نے بھی کچھ عرصہ بعد اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے مصر کی تقلید کی۔یہ زمینی حملے زیادہ تر جنوبی اسرائیل میں ہوئے جن کی سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ متعدد افراد موٹر سائیکلوں پر، پیدل یا گاڑیوں پر سرحد پر موجود رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد اسرائیل میں داخل ہوئے۔

 

اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے جنگجوؤں کے اسرائیل میں داخل ہونے کے بعد ملک کے جنوبی علاقوں میں ان کی اسرائیلی فوجیوں سے مسلح جھڑپیں ہوئیںایسے میں امن کیسے قائم ہو گا؟ اس کے لیے دونوں جانب سے چند اقدامات ضروری ہوں گے۔ اسرائہل کو فلسطیونیوں کی آزاد ریاست کا حق تسلیم کرنا ہو گا، غزہ کی پٹی کے محاصرہ ختم کرنا ہو گا اور مشرقی یروشلم اور غرب اردن میں رکاوٹیں ختم کرنی ہوں گی۔

 

دوسری جانب فلسطینی گروہوں کو تشدد ترک کرنا ہو گا اور اسرائیل کی ریاست کو تسلیم کرنا ہو گا۔ ساتھ ہی سرحدوں، یہیودی بستیوں اور تارکین وطن کی واپسی کے معاملے پر بھی سمجھوتہ ضروری ہے۔

ShareSendTweetShare

Related Posts

اردو _ ہماری پہچان!
خبریں

عنوان: میڈیا کا ہماری زندگیوں میں کردار

31/10/2023
خبریں

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق

30/10/2023
خبریں

*نوجوانوں کو توجہ کی ضرورت*

25/10/2023
خبریں

گرد آلود لہو لہو چہرے!

25/10/2023
اردو _ ہماری پہچان!
خبریں

تحریر ۔۔۔۔سعدیہ اکیرا

25/10/2023
اردو _ ہماری پہچان!
خبریں

, تحریر۔۔۔۔ سعدیہ اکیرا

25/10/2023

تازہ ترین

ملے بنا ہی بچھڑنے کے ڈر سے لوٹ آئے

بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی

26/12/2023
تصویرِ میکدہ میری غزلوں میں دیکھئیے

یوں چٹکتی ہیں خرابات میں جیسے کلیاں

04/12/2023
ٹھیک ہے میں نہیں پسند اُنہیں

تھی نگہ میری نہاں خانۂ دل کی نقاب

04/12/2023
ملے بنا ہی بچھڑنے کے ڈر سے لوٹ آئے

صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا

03/12/2023
ملے بنا ہی بچھڑنے کے ڈر سے لوٹ آئے

گر انکا تخت و تاج الٹا نہیں سکتے

02/12/2023
Facebook

نماز کے اوقات

  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
Whatsup only : +39-3294994663
About Us | Privacy Policy

© 2007 Mast Mast Fm ( Umar Avani )

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
    • ویڈیو آرکائیو
    • غربت کا حصہ
    • کہانیاں

© 2007 Mast Mast Fm ( Umar Avani )

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In