بغداد(سچ نیوز) عراق اور سعودی عرب نے تیل مارکیٹ میں استحکام پیدا کرنے کے لیے ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں عراق کے وزارت تیل کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ بغداد میں دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بجلی کے مشترکہ گرڈ سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس کا مقصد عراق کی توانائی کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وزیر تیل الخالد الفالیح نے عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے بھی ملاقات کی۔عراق اس وقت یومیہ 40 لاکھ 60 ہزار بیرل تیل نکال رہا ہے اور وہ سعودی عرب کے بعد تیل کی پیدوار میں دوسرے نمبر پر ہے۔عراق اپنے تیل کا بیشتر حصہ جنوبی ٹرمنلز سے برآمد کرتا ہے جس سے ملک کا 95 فیصد ریونیو پیدا ہوتا ہے۔رواں ہفتے کے آغاز میں عراق کے وزیر تیل تھامر گھادبان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک 2019 میں اپنی تیل کی پیدوار میں اضافے کا خواہش مند ہے، جس کے لیے انہیں جنوبی علاقوں میں موجود تیل کے ذخائر پر توجہ دینا ہوگی اور اس کے لیے وہ بین الاقوامی کمپنیز سے معاہدوں کے قریب ہیں۔رپورٹ کے مطابق عراق 2019 میں یومیہ 50 لاکھ بیرل تیل کی پیدوار تک پہنچنا چاہتا ہے جبکہ تیل کی یومیہ برآمد کو 30 لاکھ 80 ہزار بیرل یومیہ تک پہچانے کا خواہشمند ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا نے ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کے باوجود عراق کو 45 یوم کی استثنیٰ دے دی ہے۔اس استثنیٰ کی صورت میں عراق ایران سے قدرتی گیس اور بجلی حاصل کرسکے گا۔