بیجنگ(سچ نیوز) چینی صوبے ژن جیانگ میں مسلمانوں پر کئی طرح کی مذہبی قدغنوں کی خبریں اکثر آتی رہتی ہیں جن پر مسلمانوں کے دل دکھتے ہیں۔ اب وہاں سے ایک اور ایسی ہی خبر آ گئی ہے۔ دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق چینی حکام نے ژن جیانگ کے شہر ہیمی (Hami)میں مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ ’جو مسلمان سمجھتا ہے کہ شراب حرام ہے وہ خود کو پولیس کے حوالے کر دے۔‘شہر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ”مسلمانوں میں شدت پسندی، دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کا زہر پھیل چکا ہے۔ اگر شراب کو حرام سمجھنے والے مسلمانوں نے 30دن کے اندر گرفتاری نہ دی تو انہیں سخت سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔“رپورٹ کے مطابق ژن جیانگ میں مسلمانوں کے نماز پڑھنے، روزے رکھنے سمیت کئی دیگر پابندیاں اس سے قبل عائد کی جا چکی ہیں اور عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لاکھوں مسلمانوں کو’ازسرنوتعلیم‘ کے نام پر کیمپوں میں قید رکھا جا رہا ہے۔ پولیس والے مسلمانوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور مہینوں تک گھر والوں کو ان کی خیر خبر نہیں پہنچتی۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ اس خطے میں شدت پسندوں کے حملوں کا شدید خطرہ ہے جس کے پیش نظر مسلمانوں کو شدت پسندی سے دور رکھنے کے لیے ان کی ذہنی سازی کی جا رہی ہے۔ اگست میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس پینل کی طرف سے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ انہیں سینکڑوں رپورٹس موصول ہو رہی ہیں جن کے مطابق چین میں 10لاکھ سے زائد یغور مسلمانوں کو کیمپوں میں قید رکھا جا رہا ہے۔