تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ ذیشان شاہ
کالم۔۔۔۔۔۔ وقت
محترم قارئین کرام ، پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ وقت سے جمہوری تسلسل برقرار ھے اور اگر یہی تسلسل اگلی دو تین دہائیوں تک برقرار رہا تو آئینی بالادستی ، ملکی ترقی اور نظام کی بہتری کیلئے سود مند ثابت ہوگا کسی بھی پارلیمان میں قائد حزب اختلاف ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ھے وہ اپوزیشن لیڈر ھونے کے ناطے حکومتی اچھے برے، تعمیری کاموں پر تنقیدی تیر برساتا ھے اسلئیے قائد حزب اختلاف کا کردار ایوان کے اندر جمہوری بالادستی کا حامل ہوتا ھے، شہباز شریف قائد حزب اختلاف تو اس وقت جیل میں ہیں شہباز شریف کو حال ہی میں منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت منسوخ ھونے پر گرفتار کیا گیا ان سے قبل بھی متعدد مسلم لیگی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اب غور طلب بات یہ ہے کہ کیا ان گرفتار مسلم لیگی رہنماؤں سے قوم کا لوٹا ھوا پیسہ وصول کر لیا گیا؟ یا پھر حکومتی جماعت نے میاں نواز شریف کو مبینہ طور پر علاج کے لیے لندن نئی بھجوایا یا ان پر لگے الزامات سچ ثابت ھوئے ایسا کچھ بھی نائی ھوا حکومت ایک سیاسی انتقام کی روش ڈال رہی ھے اور اس سے پہلے شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ سکیم اور رمضان شوگر مل کیس میں گرفتار کیا گیا اس وقت کتنی برآمدگی کی گئی اس بار بھی ایسا ہی کچھ ھونے والا ھے کیونکہ شہباز شریف نے واضح کیا ھے کہ اس نے تو ایک دھیلے کی بھی کرپشن نئی کی ان سے میرا زاتی تجربہ ھے کہ آل پارٹیز کانفرنس PDM کے بعد حکومت تذبذب کا شکار ھے انتہائی دکھ اور افسوس کہ حکومت بے بس اور لاچار ھو چکی ھے کیونکہ وزیراعظم عمران خان صاحب کا بیانیہ کہ، کسی کو نہیں چھوڑوں گا، کو شدید تنقید کا سامنا ھے کیونکہ شوگر کمیشن رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار پر الزامات ثابت ھوئے ھیں پر انکے خلاف کوئی ایکشن نہیں ھوا یہاں تک کہ جہانگیر ترین ملک سے باہر چلے گئے اور خسرو بختیار سے ایک وزارت واپس لیکر اسکو دوسرا قلمدان سونپ دیا گیا، وزیراعظم عمران خان کو چاہیے تو یہ تھا کہ وہ غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف جنگ لڑتے اور اپوزیشن سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلتے انہوں نے انتقامی سیاست کو رول ماڈل بنا کر پیش کیا عوام بھوک مہنگائی اور بیروزگاری سے مر رہے ہیں اور حکومت اپوزیشن لیڈروں کو جیل میں ڈالنے پر لگی ھوئی ھے ، چینی، پیٹرول، ٹماٹر سمیت دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء سنچری کراس کر گئی ہیں آٹا 80 روپے تک جا پہنچا دو وقت کا کھانا غریب کی دسترس سے باہر ھو گیا ھے اوپر سے بجلی کے بل کسی بم سے کم نہیں مہنگائی، اور بیروزگاری سے عام زندگی انتہائی اجیرن ھو چکی ھے ان تمام چیزوں پر کنٹرول کے وعدوں کو بھول حکومت بس اپوزیشن کے پیچھے لگی ھوئی ھے عوام بے انتہا مایوس ھو چکی ھے پڑھے لکھے نوجوان نوکری کے لئیے پریشان ہیں مزدور طبقہ مہنگائی سے پریشان اب اس بے سہارا عوام کا کوئی آسرا و سہارا نئی اپنے دعوے اور وعدوں کے مطابق چاہیے تو تھا کہ ان تمام معاملات پر کنٹرول کرکے عوام کو ریلیف دیا جاتا حکومت کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن لیڈرز کی گرفتاریوں کو ذہن سے نکال کر ملکی ترقی، مہنگائی کے خاتمے اور بیروزگاری کے خاتمہ پر توجہ مرکوز کریں تاکہ اپنا پانچ سال کا حکومتی ٹنیور مکمل کرنے پر اپنے بیانئے پر عوام کے سامنے شرمندہ نا ھونا پڑے۔