اسلام آباد: (سچ نیوز ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حکومت کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی خواہش مخدوش ہو نے لگی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ حکومت کے خلاف فوری احتجاجی تحریک نہ چلانے پر متفق ہو گئی ہیں جس کے بعد مولانا فضل الرحمان کی احتجاج کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی خواہش مخدوش ہونے لگی ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت مکمل نااہل ہے، اسے بے نقاب ہونے دیا جائے، اگر فوری کسی قسم کا احتجاج کیا تو عوام میں اپوزیشن کا منفی تاثر جائے گا، حکومت کے خلاف چھ ماہ بعد پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا جانا چاہیے۔
ادھر نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی تجویز پر نیم رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اگر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی تو دونوں جماعتوں کے مرکزی قائدین شریک نہیں ہونگے۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کی 22 سال بعد اپوزیشن چیمبر آمد ہوئی جہاں انہوں نے شہباز شریف سے ملاقات کی، نواز شریف نے اے پی سی میں نہ جانے کا فیصلہ کر لیا۔
شریف برادران اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں سر جوڑ کر بیٹھے، مولانا فضل الرحمان کی مجوزہ اے پی سی پر مشاورت ہوئی، نیب مقدمات اور ن لیگ کی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال ہوا، مولانا فضل الرحمان کی مجوزہ اے پی سی میں ن لیگ کی طرف سے راجہ ظفر الحق کی قیادت میں وفد شرکت کرے گا، نواز شریف شریک نہیں ہوں گے۔
نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد پہلی بار پارلیمنٹ ہاؤس آمد ہوئی، شہباز شریف نے نیچے گیٹ پر آ کر بڑے بھائی اور قائد کا گلے لگا کر استقبال کیا۔
ن لیگی رہنماؤں نے وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگائے۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے این آر او سے متعلق سوالات کا گول مول جواب دیا۔
پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ بھی کچھ دیر بعد اپوزیشن لیڈر چیمبر پہنچ گئے، تینوں مل کر دیر تک سیاسی معاملات پر رازونیاز کرتے رہے، مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی بھی اپنے قائد سے ملے۔