تم نے کھیتوں میں مزدوری کرنے والی، ایک معمولی ان پڑھ اور جاہل عورت، جسکا نہ تو کوئ معاشرتی مقام ہے اور نہ ہی کوئ مذہبی حیثیت، جو نہ تو نبی علیہ السلام کو جانتی ہے اور نہ ہی جسے شان رسالت کا علم ہے، اسے میرے آقا و مولی سرکار دوجہاں رحمت العالمیں کے مقابل لا کھڑا کیا؟ دنیا جس کے وجود تک سے نا آشنا تھی اسے مغرب کے لئے ہیروئن بنا دیا۔ ارے تم
خود
کو عاشق کہتے ہو،؟ ارے تم کیسے عاشق ہو جو اپنے محبوب کی رسوائی کا باعث بنے بیٹھے ہو، تم نےدنیا کو کیا پیغام دیا کہ تمہارا محبوب ایسا ہے جسکی جب چاہئے جہاں چاہئے کوئ معمولی بھنگی بھی توہین کر سکتا ہے۔ ارے تف ہے تمہاری دانش پہ، صد حیف تمہارے عشق پہ۔ ارے ! تم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل سے کچھ نہ سیکھا تم نے امام ابو حنیفہ کی تعلیمات سے استفادہ نہ کیا، اولیاء ہند کی پیروی نہ کی عطاء اللہ شاہ بخاری رح کا ہی طرز عمل اپنا لیتے تو آج وہ عورت خاندان سمیت میرے نبی مہرباں کا کلمہ پڑھ رہی ہوتی۔ تمہارے طرز عمل نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کا حوصلہ بڑھایا ہے۔لعنتی خاکہ پردازوں کو انکی کارستانیوں کے لئے مواد فراہم کیا ہے۔ توہین کرنے والے بدبختوں کو شہ ملی ہے۔ نبی کے عشق سے لبریز سینے منہ چھپائے سسکیاں لے رہے ہیں۔میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی وارثوں کی ہچکیاں بندھ گئ ہیں۔ ہائے ہائے۔۔۔۔ تم نےمیری آقا کی عزت پامال کرنے کی جسارت کی ہے۔ تم مجرم ہو روز قیامت تمہارا گریبان پکڑوں گا۔ آقا علیہ السلام سے شکائت کروں گا تمہاری۔ "آقا! ان سب کو آپکا فرمان یاد تھا کہ "مسلمان تو وہ ہے جسکی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے” آپ کا عفو درگزر کا درس بھی یاد تھا۔صبر و برداشت کی تعلیم بھی پتا تھی میانہ روی کی ہدائت بھی یاد تھی۔ دشمن کیساتھ حسن سلوک کا طرز عمل بھی پتا تھا مگر انہوں نے آپ کے نام پہ دوکانیں لوٹیں رکشے جلائے بسیں کاریں اور موٹر سائیکلیں نذر آتش کیں۔ کلمہ گو مسافروں کو قتل کیا۔ انہوں نے تو اس غریب بچے کے کیلے بھی لوٹ لئے جو صبح 5 بجے منڈی جاتا تھا پھر کیلے بیچ کے سکول جاتا اور شام کو پیسے غریب ماں کی ہتھیلی پہ رکھ دیتا تھا۔ انہوں نے آپ کے نام پہ لوگوں کو کونسی گالی ہے جو نہیں دی۔وہ کونسی بد اخلاقی ہے جو نہیں کی۔” دشمن تو دشمن ہے اپنوں نے ہی آپکے فرمودات کو پس پشت ڈال دیا۔آپکے احکامات کی توقیر نہ کی۔” خدا کی قسم میں تمہاری شکائیت کروں گا۔ آسیہ ملعونہ تو جاہل تھی تم نے رسول اللہ کی وراثت کی دعوی داری کے باوجود میرے آقا کی توہین کی ہے۔ تیرے آنے سے جس کو تکلیف پہنچی ، خالق کائنات ، اسی کی بدولت تجھے نشان عبرت بنائے ، ،آمین،