بیجنگ( سچ نیوز ) سعودی عرب تیل اور دیگر معدنیات کی دولت سے تو مالامال تھا ہی، اب وہاں سے اتنی بڑی مقدار میں یورینیم بھی دریافت ہو گئی ہے کہ جسے وہ نیوکلیئر فیول اور ممکنہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق سعودی عرب میں یورینیم کی تلاش میں چینی ماہرین ارضیات بھی کام کر رہے ہیں اور انہوں نے ہی یہ تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ اب تک سعودی عرب سے 90ہزار ٹن سے زائد یورینیم دریافت ہو چکی ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب ایک عرصے سے توانائی اور دیگر غیرفوجی منصوبوں کے لیے یورینیم کے استعمال کے متعلق کھل کر بات کرتا آ رہا ہے اور اب اس کے ہاتھ بڑی مقدار میں یورینیم آ بھی گئی ہے تاہم عالمی ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ سعودی عرب اس یورینیم کو فوجی مقاصد کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے اور ایٹمی ہتھیار بھی بنا سکتا ہے۔ سعودی عرب میں یورینیم کے یہ ذخائر ملک کے وسطی اور شمال مغربی علاقوں میں تین جگہوں پر دریافت ہوئے ہیں۔