اسلام آباد: (سچ نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف پرویز مشرف کی حکم امتناع کی درخواست مسترد کر دی، ڈویژن بنچ نے سابق صدر کے وکیل سے اشتہاری ملزم کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے پرویز مشرف کی درخواست کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سابق پر 2014ء میں فرد جرم عائد ہوئی، اب تک آٹھ گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں، قانون کہتا ہے کہ آرٹیکل چھ کے جرم میں شہادتوں کے بعد ہی ملزم کا بیان ریکارڈ ہو گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت یہ چیزیں یہاں ڈسکس نہ کریں، صرف اپنی درخواست تک محدود رہیں، آپ جس آرڈر کے خلاف آئے ہیں اس کی بات کریں۔
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا تھا جو کہ غیر قانونی ہے کیونکہ کمیشن صرف غیر ملکی گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے، اس حکم کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے۔
عدالت کے استفسار پر وکیل صفائی نے بتایا کہ پرویز مشرف اشتہاری ملزم ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اگر پرویز مشرف اشتہاری ملزم ہیں تو پھر درخواست قابل سماعت کیسے ہو گئی؟
عدالت نے حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکیل سے اشتہاری ملزم کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لئے اور سماعت انیس نومبر تک ملتوی کر دی۔