دوحہ (سچ نیوز) امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ طالبان سے مذاکرات میں دہشتگردی کے خاتمے اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے معاہدوں کو قلمبند کرلیا گیا ہے، اس وقت تک حتمی معاہدہ طے نہیں پائے گا جب تک تمام باتوں پر اتفاق نہیں ہوجاتا۔دوحہ میں 16 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ طالبان کے ساتھ دوحہ میں میراتھون مذاکرات کا مرحلہ اختتام پذیر ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں امن کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ مذاکرات کے دوران اتار چڑھاﺅ بھی آئے لیکن معاملات کو ٹریک پر رکھا گیا اور اہم معاملات پر پیشرفت ہوئی، اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ تمام فریق جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہافغانستان میں امن چار معاہدے طے پانے کی صورت میں ممکن ہے۔ دہشتگردی کے خاتمے کی یقین دہانی، غیر ملکی افواج کا انخلا، افغانستان کے سٹیک ہولڈرز کے باہمی مذاکرات اور مکمل جنگ بندی۔ جنوری میں ہونے والے مذاکرات کے دوران ہم نے ان چاروں معاملات کے اصول طے کیے تھے اور اب ہم نے پہلے 2 معاملات (دہشتگردی کا خاتمہ، غیر ملکی افواج کا انخلا) کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب مذکورہ بالا معاملات کا معاہدہ طے پا جائے گا تو طالبان اور افغان حکومت کے باہمی مذاکرات ہوں گے جن میں جنگ بندی اور سیاسی مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔زلمے خلیل زاد نے بتایا کہ وہ اب واشنگٹن جارہے ہیں تاکہ دیگر ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کی جاسکے، طالبان کے ساتھ بہت جلد دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت تک حتمی معاہدہ طے نہیں پائے گا جب تک تمام باتوں پر اتفاق نہیں ہوجاتا۔