لندن(سچ نیوز) انتخابی مہم میں تو سیاسی مخالفین ایک دوسرے پر تابڑتوڑ حملے کرتے رہے لیکن آج عین انتخابات کے روز ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو میدان میں آ گئی ہیں اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر بڑا حملہ کر دیا ہے۔ دی گارڈین کے لیے لکھے گئے آرٹیکل میں فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان کا انتخابی اکھاڑا ایک مکمل سرکس بن چکا ہے جہاں ماہر رنگ ماسٹرز سے لے کر پنجرے میں قید شیروں، چاقو سے نشانے لگانے والے اور رسوں پر کرتب دکھانے والوں تک سب کچھ موجود ہے اور عمران خان ’رنگ ماسٹرز‘کے سجائے اس سرکس کا محض ایک کھلاڑی ہے جو انہی کے اشاروں پر ناچ رہا ہے۔عمران خان کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ طاقتور ’رنگ ماسٹرز‘ کی پشت پناہی کے باعث جیت کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔ عمران خان اس سرکس کا وہ کھلاڑی ہے جس کا پورا سیاسی کیریئر موقع پرستی اور رنگ ماسٹرز کی فرمانبرداری سے معمور ہے۔عمران خان کا سیاسی ریکارڈ دیکھا جائے تو اس نے ہر وہ کام کیا ہے جو ’رنگ ماسٹرز‘ کو رام کرنے کے لیے کیا جا سکتا تھا۔ ان کی جماعت تحریک انصاف اپنا تشخص اینٹی کرپشن پارٹی کے طور پر پیش کرتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ الیکشن جیتنے کے لیے انہوں نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے کرپٹ ترین افراد کو بھی اپنی پارٹی میں شامل کر لیا ہے، حتیٰ کہ شدت پسندوں کو بھی، جن میں فضل الرحمان خلیل بھی شامل ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر ایک شدت پسند تنظیم حرکت المجاہدین کی بنیاد رکھی تھی۔وہ مبینہ طور پر اسامہ بن لادن کے بھی معاون کار رہے اور ان کا نام آج بھی امریکہ کی ’ٹیرر واچ لسٹ‘ میں شامل ہے۔ان تمام عوامل کے ساتھ اس انتخابی مہم میں پاکستان تحریک انصاف ’ظلم‘ کا عنصر بھی لے کر آئی ہے۔ عمران خان نے ایک جلسے میں مسلم لیگ ن کے ورکرز کو گدھا کہااور بظاہر اس سے متاثر ہو کر کراچی میں پی ٹی آئی کے ورکرز نے ایک بے زبان گدھے کو کھمبے سے باندھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے گدھے کے منہ پر اس قدر لاتیں اور گھونسے مارے کہ اس کے جبڑے ٹوٹ گئے اور نتھنے پھٹ گئے۔ جب گدھا بے ہوش ہو کر گر گیا تو انہوں نے اس کے اوپر سے گاڑی گزار دی اور پھر اس کے جسم پر ’’نواز‘‘ لکھ کر چلے گئے۔ اس گدھے کو جانوروں کو ریسکیو کرنے والی نجی آرگنائزیشن اے سی ایف کی ٹیم نے اٹھایا اور اس کا علاج شروع کیا تاہم اگلے روز گدھا شدید زخموں کی وجہ سے مر گیا۔یوں پی ٹی آئی ورکرز نے اپنی تفریح طبع کے لیے ایک بے زبان جانور کو بہیمانہ ظلم کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔اس سے اگلے ہی روز کراچی میں ہی ایک اور گدھے کو اس سے بھی زیادہ ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔ اس بار اس گدھے کے منہ سے کھال تک نوچ لی گئی اور اس کے ماتھے پر گوشت کو چیر پھاڑ ڈالا گیا۔ اس گدھے کے ساتھ یہ سلوک کس نے کیا؟ اس حوالے سے اے سی ایف کو بھی کچھ معلوم نہیں کہ آیا پی ٹی آئی کے ورکرز نے ہی اپنے لیڈر سے متاثر ہو کر یہ ظالمانہ کام بھی کیا یا کسی اور نے۔ کچھ روز قبل سرگودھا میں پی ٹی آئی کے ورکرز نے ایک ریلی میں دو ریچھوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ سلوک کیا تھا۔ اگر جانوروں پر ظلم کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتارنا ہی تحریک انصاف کا اجتماعی رویہ ہے تو یہ الیکشن جیتنے کے بعد کیا کرے گی؟ کسی شخص کی سوچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ وہ اپنے سے کمزور شخص کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو عمران خان تو صرف طاقتوروں کے آگے ہی جھکنے کے عادی ہیں۔