بنکاک(سچ نیوز)تھائی لینڈ کے بادشاہ نے مفرور سابق وزیراعظم تھاکشن شناوترا کو تمام ملکی شاہی اعزازات سے محروم کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ کے بادشاہ نے سابق مفرور وزیر اعظم تھاکشن شناوترا کو دیئے جانے والے تمام شاہی اعزازات واپس لینے کا فرمان جاری کر دیا ہے ۔اس شاہی فرمان کو چوبیس مارچ کے انتخابات میں شناوترا کی حامی سیاسی جماعت پھیو تھائی پارٹی کا چند چھوٹی سیاسی جماعتوں کے ساتھ حکومت سازی کا دعوی کرنے کا ردعمل خیال کیا گیا ہے۔ دوسری جانب تھائی الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے حتمی نتائج نو مئی کو کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ کمیشن نے بعض سیاستدانوں کو نااہل قرار دینے کا اشارہ بھی دیا ہے۔
واضح رہے کہ تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکشن شناوترا دو برس قید سزا میں بنکاک حکومت کو مطلوب ہیں جبکہ اُن کے خلاف ابھی بھی کئی مقدمات زیرالتوا ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ تھائی لینڈ کی سیاست میں تھاکشن شناوترا کا خاندان گذشتہ 18 برس سے سرگرم ہے ،تھاکشن شناوترا کی بہن اور سابق وزیر اعظم ینگ لک شناوترا بھی دو سال قبل بد عنوانی کے مقدمات میں سزا کے ڈر سے بیرون ملک فرار ہو گئیں تھی جبکہ حال ہی میں تھائی لینڈ کی حکومت نے برطانیہ سے ینگ لک شناوترا کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا تھا ۔دوسری طرف تھائی لینڈ میں ہونے والے عام انتخابات میں حزبِ اختلاف کی ایک مرکزی سیاسی جماعت نے شاہی خاندان کی ایک اہم رکن کو اپنی جماعت کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کردیا ہے۔تھائی لینڈ کا شاہی خاندان ملک کی سیاست اور انتخابی عمل سے دور رہتا ہے اور ایک شہزادی کی جانب سے انتخابی عمل میں حصہ لینے کا فیصلہ ایک غیر متوقع عمل ہے۔شہزادی ابل رتنا سری ودھانا تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن کی بڑی بہن ہیں اور انہیں سابق وزیرِ اعظم تھاکسن شنا وترا کی حامی سمجھی جانے والی سیاسی جماعت تھائی رکسا چارٹ نے وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا ہے۔تھائی لینڈ میں حالیہ عام انتخابات 2014ء میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد سے پہلے پارلیمانی انتخابات ہیں،یہ بغاوت تھاکسن شیناوترا کی بہن ینگلک شیناوترا کی حکومت کے خلاف ہوئی تھی