کوالالمپور(سچ نیوز)ملائیشیا کی ایک سرکاری شرعی عدالت نے ایک گاؤں کے41 سالہ امام مسجد کو تھائی لینڈ کی ایک11سالہ لڑکی سے شادی کرنے پر قریب 450امریکی ڈالر کے برابر جرمانے اور 6 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا میں کسی بھی مسلمان لڑکی کی سولہ برس سے کم عمر میں بھی شادی کی جا سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کے شمال مشرقی علاقے کیلانتان میں ریاستی شرعی عدالت نے تصدیق کر دی کہ سزا یافتہ ملزم کی اس نابالغ لڑکی سے شادی کو بھی قانوناً منسوخ کر دیا گیا ہے۔عدالتی ذرائع کے مطابق ملزم کا نام چے عبدالکریم چے عبدالحمید ہے، جو ایک دیہی علاقے کی مسجد کا امام ہے اور اس کی عمر 41 برس ہے۔ عدالت کے مطابق ملزم اسلامی عائلی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا اور اسے سنائی گئی6 ماہ قید اور 1800 رِنگٹ جرمانے کی دوہری سزاانتہائی مناسب ہے۔یہ امام مسجد مقامی طور پر ربر کی تجارت بھی کرتا ہے اور اس نے پہلے بھی 2شادیاں کر رکھی ہیں، ان دونوں بیویوں سے اس کے 6 بچے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملزم کو جرمانے اور قید کی سزائیں اس لیے سنائی گئیں کہ اس نے تھائی لینڈ کی اس 11 سالہ بچی سے شادی کرنے سے قبل اپنی پہلی دونوں بیویوں سے اجازت نہیں لی تھی۔مقامی میڈیا کے مطابق جب اس 41 سالہ ملائیشین مسلمان نے 11 سالہ تھائی مسلم لڑکی سے شادی کی تھی تو یہ نکاح بچی کے والدین کی رضامندی سے ہوا تھا، اور اس موقع پر تھائی لینڈ کی ایک مسجد میں دلہن کے والدین بھی موجود تھے۔