لاہور: (ویب ڈیسک) گذشتہ جمعہ کے روز صبح کے وقت مکہ معظمہ میں ہونے والی بارش کے دوران بڑی تعداد میں معتمرین طواف کعبہ میں مصروف تھے۔ بارش زیادہ ہو گئی تو خانہ کعبہ چھت پرجمع ہونے والا پانی "میزابِ کعبہ” کے ذریعے گرنا شروع ہوا تو معتمرین اور زائرین میں اس پانی کے حصول کے لیے شاندار مقابلے کے مظاہر دیکھنے میں آئے۔
بارش کے وقت کی خانہ کعبہ اور زائرین کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو وہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر معتمرین کو میزاب کعبہ کی طرف لپکتے اور اس کے پانی کے حصول کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
میزاب کعبہ المشرفہ خانہ کعبہ کی چھت پر جمع ہونے والے پانے کے اخراج کے لیے بنایا گیا ایک پرنالہ ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں اسے میزاب ہی لکھا گیا ہے۔ میزاب خانہ کعبہ کی چھت سے جڑا پرنالہ ہے جو حجراسماعیل کے قریب بنایا گیا ہے۔
میزاب کعبہ
بیشتر مسلمانوں کا خیال ہے کہ خانہ کعبہ کی چھت سے گرنے والا بارش کا پانی عظیم نعمت اور عطیہ خدا وندی ہے۔ یہ موقع کم ہی خوش نصیبوں کوملتا ہے کہ جب وہ طواف کریں تو بارش ہو رہی ہو اور وہ میزاب کے پاس کھڑے ہو کرمیزاب سے گرتے پانی کی برکات سمیٹ سمیٹ سکیں۔
تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کے بہت سے حصوں میں گزرتے زمانے کے ساتھ تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں مگر میزاب کعبہ قبل از اسلام میں پہلی بار جہاں بنا آج بھی وہیں قائم و دائم ہے، اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔
تاریخی حوالوں کے مطابق خاںہ کعبہ کی چھت پر میزاب بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کئی سال قبل قبیلہ قریش کے ایک سردار قصی بن کلاب نے بنایا۔ سیرت ابن ھشام کے مطابق میزاب کعبہ کی پہلی بار تنصیب کے وقت آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر 35 برس تھی۔
میزاب کعبہ تو اپنی جگہ پرہی رہا البتہ اس کے پرنالے کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔ آخری بار میزاب کعبہ کی مرمت 1418ھ میں شاہ فہد بن عبدالعزیز کے دور میں کی گئی مگر اس کی سابقہ خصوصیات کو بحال رکھا گیا۔ ماضی میں مختلف مسلمان خلفاء نے میزاب کے ڈیزائن تبدیل کیے۔ اس پر میخیں لگائی گئیں تاکہ پرندے اس پر نہ بیٹھ سکیں۔ 1276ھ میں شاہ سعود کے دور میں میزاب پر سونے کا پانی چڑھایا گیا۔
میزاب کعبی کی لمبائی چار ہاتھ اور چوڑائی چار انگلیوں کے برابر ہے جبکہ اونچائی 8 انگلیوں کے مساوی ہے۔ انگلیوں کے ذریعے کسی چیز کے ماپنے کا حساب پرانا ہے۔
شکلیں اور خصوصیات
میزاب کعبہ پرسنہرے پانی کی قلعہ کاری کی گئی ہے۔ سب سے پہلے اس پر خلیفہ ولید بن عبدالملک نے سونے کا پانی چڑھایا۔ اس کے بعد مسلمان خلفاء باقاعدگی اور اہتمام کے ساتھ میزاب تیار کرتے رہے۔
میزاب کعبہ کھلی مستطیل شکل میں ہے۔ اس کا بالائی حصہ اوپر سے کھلا ہےجب کی نچلا حصہ خانہ کعبہ کی چھت سے جوڑا گیا ہے۔ غسل کعبہ کے وقت اور بارش کے اوقاف میں خانہ کعبہ کی چھت پر جمع ہونے والا پانی اسی پرنالے سے بہہ کر حجراسماعیل سے نیچے چلا جاتا ہے۔
میزاب کی لمبائی 168 سینٹی میٹر اور چوڑائی 15 سینٹی میٹر رکھی گئی۔ سنہ 1407ء میں نصب کیے گئے میزاب کی لمبائی 258 سینٹی میٹر اور چوڑائی 58 سینٹی میٹر دیوار کعبہ کے اندر ہے۔ اندر سے اس کی چوڑائی 26 سینٹر میٹر اور اونچائی 23 سینٹی میٹر ہے۔