کنبرا(سچ نیوز) آسٹریلیا سے فرار ہو کر شام آنے اور داعش میں شامل ہو کر اس کے کارکن سے شادی کرنے والی آسٹریلوی لڑکی نے اب آسٹریلیا واپسی کے بارے میں ایک انتہائی انوکھا بیان دے دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق 24سالہ جینی سیفر ( Janai Safar)نامی اس لڑکی کا کہنا ہے کہ ”میں اپنے 2سال کے بچے کو لے کر آسٹریلیا واپس نہیں جاﺅں گی کیونکہ وہاں سڑکوں پر خواتین برہنہ حالت میں گھومتی ہیں۔“رپورٹ کے مطابق جینی سڈنی میں نرسنگ کی تعلیم حاصل کر رہی تھی جب 2015ءمیں وہ ملک سے فرار ہو کر شام چلی گئی۔ داعش کی شکست کے بعد اب وہ شام کے شمالی حصے میں قائم ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہے۔ دی آسٹریلین سے گفتگو کرتے ہوئے جینی نے کہا کہ ”میں نہیں چاہتی کہ میرا بیٹا عثمان ایسے ملک میں پرورش پائے جہاں خواتین برہنہ گھومتی ہیں۔ شام آنا میرا اپنا فیصلہ تھا، اس کی وجہ بھی یہی تھی کہ میں ایسے مل کمیں نہیں رہنا چاہتی تھی جہاں گلیوں میں برہنہ خواتین گھومتی ہوں۔مجھے شام آنے اور داعش میں شامل ہونے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔“جینی پر الزام ہے کہ اس نے اپنے ایک کزن کے ساتھ مل کر آسٹریلیا میں بم حملے کی منصوبہ بندی کی۔ اس وقت بھی اس کے داعش کے شدت پسندوں کے ساتھ رابطے تھے۔ تاہم جینی نے انٹرویو کے دوران اس الزام کی تردید کی اور بتایا کہ ”میں نے شام آنے کے بعد بھی کبھی جنگ کی تربیت نہیں لی اور نہ ہی کبھی لڑائی میں حصہ لیا۔ میں نے یہاں داعش کے ایک رکن سے شادی کی اور ہاﺅس وائف کی زندگی گزار رہی تھی۔ “ رپورٹ کے مطابق جینی اگر آسٹریلیا واپس جاتی ہے تو ممکنہ طور پر اسے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔