لاہور (خالد شہزاد فاروقی)الیکشن 2018میں بھر پور کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان آج ملک کے 22ویں وزیر اعظم منتخب ہو چکے ہیں اور کل (ہفتے کے روز )وہ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ،خیبر پختون خواہ میں بھی تحریک انصاف کی حکومت بن چکی ہے اور سوات سے ایم پی اے منتخب ہونے والے محمود خان وزارت اعلیٰ کی کرسی بھی سنبھال چکے ہیں، پنجاب میں بھی تحریک انصاف ہی حکومت بنائے گی جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے انتہائی پسماندہ ضلع ڈیرہ غازی خان کی تحصیل تونسہ سے تعلق رکھنے سردار عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ بھی نامزد کر دیا ہے، سردار عثمان بزدار کون ہیں، ان کے خاندان کا تعلق کس جماعت سے رہا ہے اوران کے والد کا سیاست سے کیا تعلق ہے ؟ ایسی تفصیلات سامنے آ گئیں ہیں کہ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر نامزد ہونے والے سردار عثمان بزدار نے بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے سیاسیات کیا، سردار عثمان بزدار کے والد سردار فتح محمد خان بزدار قبائل کے سردار رہےوہ جنرل محمد ضیا الحق کی مجلس شوریٰ کے بھی ممبر رہے جبکہ وہ تین بار پنجاب اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔سردار فتح محمد بزدار کا شمار بلوچوں کے ممتاز قبائلی سرداروں میں ہوتا ہے،وہ اپنے تمام سیاسی اور قبائلی کیرئیر میں غیر متنازعہ شخصیت رہے ہیں ۔سردار فتح محمد بزدار نہایت سادہ اور نرم مزاج ہیں اور قبائلی حوالے سے مشرقی بلوچستان، جنوبی پنجاب، شمالی سندھ اور جنوبی خیبر پختونخواہ میں وسیع حلقہ احباب اور اثر اسوخ رکھتے ہیں.سردار فتح محمد بزدار 1985 میں پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے،مشرف دور میں فتح محمد بزدار 2002 کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کے پلیٹ فارم سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تو عثمان بزدار تحصیل تونسہ شریف کے ناظم بنے۔2008 کے عام انتخابات میں فتح محمد بزدار ق لیگ کے ٹکٹ پر دوبارہ منتخب ہوئے تاہم فارورڈ بلاک کا حصہ بن کر بعد میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی۔بزدار خاندان 2013 میں مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن دنگل میں اترا تو پیپلز پارٹی کے نظام المحمود کے ہاتھوں شکست کھانا پڑی۔سردار عثمان بزدارسابق صدر پرویز مشرف کے دور میں تونسہ کے ناظم رہ چکے ہیں جبکہ وہ 2002 سے 2007 تک مسلم لیگ ق کے ہم خیال رہے ،ان کے ایک بھائی سردار جعفر خان بزدار بھی اپنے علاقے میں ناظم رہ چکے ہیں۔عثمان بزدار نے 2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر حصہ لیا تھا، تاہم کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔سردارعثمان بزدار جنوبی پنجاب کی قبائلی سیاست میں نمایاں مقام رکھتے ہیں اور وہ پی پی 286 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں وہ بزدار قبائل کے چیف سردار بھی ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روزقبل عمران خان نے کہا تھا کہ وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے ایک نوجوان لارہے ہیں جو کلین ہوگا اورجس پرکسی قسم کا کوئی سوالیہ نشان نہیں ہو گا ۔دوسری طرف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سردار عثمان بزدار کے وزیر اعلی بننے سے صوبہ بنے یا نہ بنے لیکن تونسہ میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوں گے جس میں پہلی ترجیح لیہ اور تونسہ کے درمیان دریا سندھ پر پل جو یہاں کی عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے مکمل ہوگا لیکن بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے اور اس میں بڑی حد تک صداقت بھی ہے کہ تحصیل تونسہ اور ڈیرہ غازی خان اگر پسماندہ ہے تو اس پسماندگی میں بڑا ہاتھ اسی بزدار خاندان کا ہی ہے کیونکہ یہ خاندان کئی دہائیوں سے اس پسماندہ ضلع میں عوام کی نمائندگی کرتا چلا آ رہا ہے ،عوامی نمائندہ منتخب ہونے کے بعد انہوں نے اپنے علاقے کی حالت کیوں نہیں بدلی ؟۔