اسلام آباد: (سچ نیوز) نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کیس میں غیر ملکی ڈاکٹر لارنس کے خط کی مصدقہ کاپی عدالت پیش کر دی گئی۔
چیف جسٹس آصف سعید کهوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ نواز شریف کے غیر ملکی ڈاکٹر لارنس کے خط کی مصدقہ کاپی عدالت میں پیش کی گئی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا یہ خط عدنان نامی شخص کے نام لکھا گیا ہے، ڈاکٹر لارنس کا یہ خط عدالت کے نام نہیں لکھا گیا، اس خط کی قانونی حیثیت کیا ہو گی؟ اس کے مصدقہ ہونے کا ثبوت نہیں، یہ خط ایک پرائیویٹ شخص نے دوسرے پرائیویٹ شخص کو لکھا ہے، آپ نے میرٹ کی بنیاد پر دائر پٹیشن واپس لے لی تھی۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کی صحت کا معاملہ بعد میں سامنے آیا، نواز شریف کی صحت کا جائزہ لینے کیلئے 5 میڈیکل بورڈ بنے، پانچوں میڈیکل بورڈز نے نواز شریف کو ہسپتال داخل کرانے کی سفارش کی، میڈیکل بورڈز نے سفارش کی کہ نواز شریف کو علاج کی ضرورت ہے، 30 جنوری کو پی آئی سی بورڈ نے بڑے میڈیکل بورڈ بنانے کی تجویز دی، میڈیکل بورڈ نے ایک سے زائد بیماریوں کے علاج کی سہولت والے ہسپتال میں داخلے کا کہا۔
یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت مسترد کی۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا نواز شریف طبی بنیادوں پر ضمانت کے مستحق نہیں، جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ میں نواز شریف کی جان کو خطرات لاحق نہیں تھے، یہ کیس غیر معمولی حالات کا نہیں بنتا، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے باعث ضمانت نہیں دی جاسکتی، نواز شریف کوعلاج معالجے کی سہولتیں دستیاب ہیں۔
واضح رہے 8 ستمبر 2017 کو نواز شریف اور ان کے بچوں کیخلاف العزیزیہ، فلیگ شپ، ایون فیلڈ ریفرنسز دائر ہوئے، 19 اکتوبر 2017 کو العزیزیہ اور 20 اکتوبر کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد ہوئی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7، محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوئی۔ ستمبر 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں تینوں کی سزاؤں کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔ 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی، عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا تھا۔