ولنگٹن(سچ نیوز) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملے میں 50مسلمان شہید ہو گئے تاہم نمازیوں کے لیے مسجد آنے والا ایک عیسائی شخص اس سانحے میں بال بال بچ گیا۔ میل آن لائن کے مطابق اس 52سالہ مسیحی شخص کا نام ڈیریل
موسس تھا جو النور مسجد کے باہر بھیک مانگتا تھا۔ وہ ماضی میں ایک گینگسٹر تھا اور 13 سال جیل کی سزا کاٹنے کے بعد رہا ہونے کے بعد بے سروسامانی کی وجہ سے بھیک مانگنے لگا تھا۔النور مسجد میں آنے والے نمازی اس کی مدد کرتے تھے۔ گزشتہ دنوں ہی نمازیوں نے اسے گھر کا فرنیچر اور کپڑے وغیرہ خرید کر دیئے تھے جس پر وہ ان کا شکریہ ادا کرنے مسجد آیا تھا تاہم خوش قسمتی سے وہ فائرنگ کا واقعہ ہونے سے چند منٹ پہلے ہی نمازیوں کا شکریہ ادا کرکے مسجد سے چلا گیا اور اس کی جان بچ گئی۔ڈیریل موسس کا کہنا تھا کہ ”میں ابھی مسجد سے کچھ فاصلے پر ہی گیا تھا کہ مجھے فائرنگ کی آواز سنائی دی۔ اگر تھوڑی سی بھی دیر ہو جاتی تھی میں بھی آج دنیا میں موجود نہ ہوتا۔اس واقعے پر مجھے شدید صدمہ ہوا ہے۔ اس مسجد میں آنے والے نمازیوں نے میری ہر ضرورت کا خیال رکھا، مجھے فرنیچر، کپڑے، رقم اوراشیائے ضروریہ دیں۔جب میں 13سال بعد جیل سے رہا ہوا تو میرے پاس کچھ نہیں تھا۔ میرے ایک دوست نے مجھے تجویز دی کہ مسلمان میری مدد کر سکتے ہیں، چنانچہ میں نے کچھ مسلمانوں کو دوست بنایا اور اس مسجد کے باہر نمازیوں سے مانگنا شروع کر دیا۔ان لوگوں نے مجھے ٹی وی، فرنیچر، میٹرس، کھانے کے لیے رقم حتیٰ کہ واشنگ پاﺅڈر تک خرید کر دیا اور ان کی مدد کی وجہ سے ہی میری زندگی واپس معمول پر آئی۔“