ولنگٹن(سچ نیوز) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ روز ایک سفید فام دہشت گرد نے نماز جمعہ کے وقت دو مساجد میں سربسجدہ مسلمانوں پر اندھا دھند گولیاں برسادیں جس سے 49افراد جاں بحق ہو گئے۔ آج جب اس دہشت گرد کو کرائسٹ چرچ ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیا گیا تو اس نے میڈیا کے کیمروں کے سامنے ایک ہاتھ سے ایسا نشان بنا دیا کہ اس کی اس گھناﺅنی واردات کے پیچھے مذموم ذہنیت کھل کر سامنے آ گئی۔ میل آن لائن کے مطابق اس تصویر میں 28سالہ دہشت گردبرینٹن ہیریسن ٹیرینٹ نے ایک ہاتھ سے ’اوکے‘ (OK)کا نشان بنایا جو درحقیقت’وائٹ پاور‘ (White Power)کا نشان ہے۔ اس نشان کے ذریعے سفید فام باشندے اپنے برتر اور طاقتور ہونے کا اظہار کرتے ہیں۔گویا یہ دہشت گرد اس انسانیت سوز واردات کے بعد اس نشان کے ذریعے ’گوروں‘ کی طاقت اور مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کر رہا تھا۔556رپورٹ کے مطابق جب ایک شیشے کے بیریئر کے پیچھے کھڑا برنٹن ہیریسن یہ نشان بنا رہا تھا تو اس کے چہرے پر ایک خفیف مسکراہٹ بھی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم نے پہلے کرائسٹ چرچ کی ’النور مسجد‘ میں نمازیوں پر فائرنگ کی اور پھر اپنی گاڑی میں سوار ہو کر لینووڈ مسجد گیا اور وہاں نماز پڑھتے مسلمانوں پر گولیاں برسا دیں۔ایک 18سالہ نوجوان ڈینیئل جان برو پر بھی اس دہشت گردی کی واردات میں معاونت کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم اسے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ اس دہشت گرد کی پیشی کے موقع پر عدالت میں سکیورٹی انتہائی سخت رکھی گئی اور عام شہریوں کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں تھی، تاہم ایک آدمی نے عدالت کے اندر گھسنے کی کوشش کی،جسے پولیس نے روک دیا۔ اس شخص کا کہنا تھا کہ ”میں اس دہشت گرد چاقو سے قتل کرنا چاہتا ہوں۔“ اس شخص نے باہر کھڑے صحافیوں کو اپنے پاس موجود چاقو بھی دکھایا۔ مساجد پر دہشت گردی کے اس واقعے میں اب تک 49افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے جن میں ایک کم سن بچہ بھی شامل ہے، تاہم تاحال متعدد لوگ لاپتہ ہیں۔