اسلام آباد: (سچ نیوز ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ لوگ جمہوریت خطرے کا رونا روئیں گے اور پبلک میں نکل کر کہیں گے کہ مجھے کیوں نکالا؟
وزیراعظم عمران خان کا عوامی شکایات کے ازالے کیلئے پاکستان سٹیزن پورٹل کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جو اس نظام سے خوش ہونگے کہ کرپشن ختم ہو جائے گی، ان کے لئے یہ اچھا ہے لیکن جنہیں اس نظام سے مشکلات پیش آئیں گی کہ ان کا کھانا پینا بند ہو جائے گا، وہ پھر سڑکوں پر نکل کر کہیں گے مجھے کیوں نکالا؟
وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تو ہم نے کیا ہی کچھ نہیں، یہ تو پرانے کیسز ہیں، ہم جب کچھ کریں گے تو جمہوریت خطرے میں آنے کی شکایت آنے والی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب سے پاکستان کو جو ریلیف پیکج ملا اس پر کوئی شرائط نہیں ہیں۔
پاکستان سٹیزن پورٹل کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ درحقیت یہ سسٹم ای گورننس سسٹم ہے، اس نظام کے تحت حکومت اپنے آپ کو فورس کر رہی ہے کہ شہری کو آسانی فراہم کی جائے۔ بطور وزیراعظم میرے پاس یہ پتا چلانے کا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ کہاں کیا شکایت ہے؟ مجھ تک جو رپورٹ پہنچتی وہ محکمے کا موقف ہوتا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ نظام ای گورننس ہے جو پاکستان میں پہلی مرتبہ ہو گا، اس طرح کا نظام پہلے کبھی پاکستان میں متعارف نہیں کرایا گیا، سسٹم سے یہ بھی پتا چل سکتا ہے کہ کس علاقے سے زیادہ شکایات آ رہی ہیں، یہ نظام خیبر پختونخوا میں چل چکا ہے، سسٹم تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے دفاتر سے منسلک ہے۔پاکستان سٹیزن پورٹل کے افتتاح کے بعد سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کل موبائل فون پر دو تین بٹن سے سب کچھ ہو جاتا ہے، پورٹل پر ٹول فری نمبر سے مفت کال اور حکومت سے متعلق جو بھی شکایات ہیں وہ اس پورٹل پر کی جا سکتی ہیں جبکہ عدلیہ کے حوالے سے آنیوالی شکایات چیف جسٹس کو بھجوائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہماری حکومت نہیں، اگر وہاں سے جواب نہیں آئے گا تو ہم کہہ دیں گے کہ صوبہ جواب نہیں دے رہا، وزیراعظم پورے پاکستان کا ہوتا ہے، ہمیں جس صوبے سے شکایت آئے گی اسے وفاق سے اپروچ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اتنا پوٹینشل ہے کہ ہمیں دنیا سے قرض نہیں مانگنا پڑے گا، آئندہ آنیوالے وزیراعظم کو دنیا میں جا کر قرضے نہیں مانگنے پڑیں گے، وزیراعظم جب اپنا کمیشن نہیں مانے گا تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کو قرضے دینے کا پوٹیشنل موجود ہے، صرف گورننس کا نظام بہتر کرنا ہوگا تاہم ابھی ہمیں جو قرضوں کا پہاڑ ملا ہے اس سے نمٹنے کیلئے سرمایہ کاری لانا ہوگی، بیرونی سرکایہ کاری اس وقت آئے گی جب رکاوٹیں دور ہونگی
وزیراعظم نے کہا کہ پرانے پاکستان میں غلامانہ مائنڈ سیٹ تھا، سرکاری دفاتر میں بااثر افراد اور پیسے والے اپنا کام نکلوا لیتے تھے، سرکاری دفاتر میں کمزور طبقے کے جائز کام بھی نہیں ہوتے تھے، پیسے والے کے ناجائز کام بھی ہو جاتے تھے، لیکن اب کوئی بھی پاکستانی اب سرکاری دفاتر کیخلاف شکایت کر سکتا ہے، ہمیں عوامی رائے کے ذریعے پالیسی سازی میں آسانی ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی تب آئی گی جب ہر شہری ذمہ دار شہری بنے گا، حکومتی دفاتر میں بیٹھے لوگوں کو احساس ہوگا کہ ہم عوام کے پیسے سے تنخواہ لے رہے ہیں، سیٹیزن پورٹل سے سزا اور جزا کے نظام میں بہتری آئے گی، نظام کے تحت پاکستان کے کسی بھی حصے سے عام آدمی شکایت کر سکے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان سٹیزن پورٹل کے قیام کیلئے جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جا رہا ہے جو وزیراعظم آفس میں قائم کیا گیا ہے۔ پورٹل سے عوام براہ راست شکایات وتجاویز وزیراعظم آفس کو بھجوا سکیں گے۔
عوامی شکایات کے ازالے اور تجاویز پر عملدرآمد کی نگرانی وزیراعظم آفس میں ہوگی، شہری موبائل فونز میں مخصوص اپیلی کشن سے حکومتی اداروں تک آواز پہنچا سکیں گے۔