بیجنگ(سچ نیوز) چین پاک اقتصادی راہ داری کے حوالے سے ایک منفی پراپیگنڈا دنیا میں جاری ہے کہ اس کے ذریعے چین نے پاکستان کو قرضوں کے جال میں جکڑ لیا ہے۔ اب اس حوالے سے چین کے نائب وزیرتجارت چیان کیمنگ نے دو ٹوک بات کہہ دی ہے۔ساﺅتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق چیان کیمنگ نے کہا ہے کہ ”چین پاک اقتصادی راہداری میں پاکستان جیسے پارٹنر پر قرضوں کے بوجھ کی ذمہ دار چینی حکومت پر عائد نہیں ہوتی۔ پارٹنرز پر یہ بوجھ منصوبے کے ملٹی نیشنل قرض دہندگان کی وجہ سے پڑ رہا ہے۔“ اس حوالے سے انہوں نے پاکستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ”اب تک پاکستان کو پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی مد میں جتنا قرض دیا گیا ہے اس میں سے 42فیصد ملٹی نیشنل اداروں نے دیا ہے۔ پاکستان کو دیئے گئے قرض میں چینی حکومت کا حصہ صرف 10فیصد ہے۔“چیان کیمنگ کا کہنا تھا کہ ”ہم صرف انہیں ہی قرض دیتے ہیں جو قرض لینے کے خواہش مند ہوں۔ ایک قرض دہندہ کے نقطہ¿ نظر سے دیکھا جائے تو آپ اسی ملک کو ہی قرض دیتے ہیں جس کے ساتھ آپ کے تعلقات اچھے ہوں اور وہاں آپ کی دی گئی رقم محفوظ ہو۔ چنانچہ میرے خیال میں اقتصادی راہ داری کے منصوبے کے لیے جو قرض لے رہے ہیں اور انہیں جو قرض دے رہے ہیں، تھرڈ پارٹیوں کو ان کے متعلق پریشان نہیں ہونا چاہیے۔“ان کا مزید کہنا تھا کہ ”پورے ایشیاءمیں انفراسٹرکچر کی مد میں 2030ءتک ہر سال 1.7ٹریلین ڈالر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت اس سے آدھی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔چینی وزارت تجارت بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد دینے کے لیے اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن زونز قائم کرے گی۔“