واشنگٹن: (سچ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر اتر آئے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن پاکستان کو سالانہ ایک ارب تیس کروڑ ڈالر دیتا رہا لیکن اسلام آباد نے بدلے میں امریکا کو کچھ نہیں دیا، پاکستانی حکام کو اسامہ بن لادن کی اپنے ملک میں موجودگی کا علم تھا۔
پاکستانی احسانات یکسر نظر انداز، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زبان ایک بار پھر پاکستان کے خلاف زہر اگلنے لگی۔ فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن پاکستان کو سالانہ ایک ارب تیس کروڑ ڈالر دیتا رہا لیکن بدلے میں اسلام آباد نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا۔
سفارتی آداب سے ناآشنا امریکی صدر نے الزام لگایا کہ پاکستانی حکام کو القاعددہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی موجودگی کا علم تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اہم اتحادی پاکستان کو ملنے والے کولیشن سپورٹ فنڈ کو ختم کرنے کا دفاع کیا اور بولے کہ اسلام آباد امریکا کے لیے کچھ کر نہیں رہا تھا، اس لیے امداد بند کی۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے رواں سال کے آغاز پر بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے اربوں ڈالرز کی ادائیگیوں کا احسان جتایا تھا۔
ادھر پاکستان کی قربانیوں کی بات کی جائے تو ہمارا ملک دہشتگردی کی آگ میں گزشتہ اٹھارہ سال سے جل رہا ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ اب تک ستر ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل چکی ہے۔
اس جنگ میں ہزاروں ماؤں کی گود اجڑ گئی، ہزاروں خواتین کے سہاگ چھن گئے جبکہ ہزاروں بچوں کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا۔ نائن الیون کے بعد شروع ہونے والی پرائی جنگ میں پاک فوج کے ہزاروں سپوت اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہو کر زندگی بھر کیلئے معذور ہو چکے ہیں۔
دہشتگردی کیخلاف جنگ کا سارا نزلہ خود کش حملوں، بم دھماکوں اور تخریب کاری کی دیگر وارداتوں کی شکل میں پاکستان پر گرا جس نے معصوم شہریوں کو بھی نہیں بخشا۔
سانحہ اے پی ایس جیسے دل دہلا دینے والے واقعات نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ دہشتگردی کی نام نہاد جنگ کے دوران اٹھارہ برسوں میں اب تک پاکستان ڈیڑھ سو ارب ڈالرسے زائد کا نقصان اٹھا چکا ہے لیکن دوسری طرف دہشتگردی کیخلاف برسرِ پیکار پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔