اسلام آباد (سچ نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بروقت فیصلوں سے پاک بھارت جنگ فی الحال ٹل گئی ہے مگر بھارتی رویے کی وجہ سے جنگ کا خطرہ بدستور موجود ہے، کالعدم تنظیموں پر پابندی لگانے کا فیصلہ عالمی دبا ؤپر نہیں کررہے، دنیا کو بتا چکے ہیں کہ وہی فیصلہ کریں گے جس میں پاکستان کا مفاد ہوگا۔نجی ٹی وی کے مطابق تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظمعمران خان نے پاک بھارت کشیدگی پر اجلاس کے شرکا کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ بروقت اور درست فیصلوں سے جنگ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ وزیراعظم نے ارکان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیموں پر پابندی ملک کا اندرونی معاملہ ہے،پارٹی اراکین نے وزیراعظم کے امن اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کے اقدامات سے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت پیغام پہنچا ہے۔اجلاس میں وزارت خارجہ کے کردار کی تعریف کی گئی اور تحریک متفقہ طور پر منظور کی گئی۔شاہ محمود قریشی نے اجلاس کو دیگر ممالک کے ساتھ روابط سے بھی آگاہ کیا۔اجلاس کے شرکا نے پاکستان کے موقف کو دنیا بھر کے سامنے بہترین انداز میں پیش کرنے پر شاہ محمود قریشی کو مبارکباد پیش کی۔ پارلیمانی پارٹی نے وزیراعظم کے فیاض الحسن چوہان سے متعلق فیصلے کو بھی سراہا۔جبکہ پارلیمانی پارٹی نے شاہ محمودقریشی کو بھی شاندار سفارتکاری پر شاباش دی۔اجلاس میں وزیراعظم نیپاک بھارت کشیدگی پر پارٹی ارکان کواعتمادمیں لیا اور عالمی برادری کے تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پارلیمانی پارٹی نے اقتصادی اصلاحات بل2018۔19کی منظوری دے دی۔پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اپوزیشن کیاحتجاج کاجائزہ لیاگیا اور قومی اسمبلی کاایوان منظم اندازمیں چلانے پرحکمت عملی بھی طے کی گئی۔اجلاس میں وفاقی وزیرفیصل واوڈا کے حالیہ بیانات پرتبادلہ خیال کیا گیا اور وزیراعظم نے فیصل واوڈا کی معافی کومثبت اقدام قراردیا جبکہ پارلیمانی پارٹی کیاراکین بھی فیصل واوڈاکیساتھ کھڑے ہوگئے، اراکین نے کہا معافی کے بعداپوزیشن کی تنقیدبلاجوازہے، زبان کاپھسلناسب کیساتھ ہو سکتا ہے، معافی کے بعداحتجاج مناسب نہیں۔گذشتہ روز ترجمان وزیراعظم نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے متعلق زیرگردش خبروں کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا وزیر اعظم نے کوئی نوٹس لیانہ ہی فیصل واوڈاکو ہدایات دی گئیں، غیرذمہ دارانہ اطلاعات کی ترویج سے گریزکیاجائے۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے فیاض الحسن چوہان کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلی پنجاب کو ایکشن لینے کا حکم دیا تھااور کہا تھا کسی بھی مذہب کی دل آزاری قبول نہیں ہوگی جبکہ تمام وفاقی اورصوبائی وزراکو ایسے معاملات پرمحتاط رہنے کی ہدایت بھی کی۔جس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان سے ان کی وزارت واپس لے لی گئی تھی ۔