بیجنگ(سچ نیوز)امریکی اخبار کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ چین بھر میں کروڑوں گھر ویران ہیں جو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔امریکی اخبار کی رپورٹ مطابق پروفیسر گین لی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین کے شہری علاقوں میں ایک اندازے کے مطابق 22 فیصد گھر مکینوں کے بغیر موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ویران گھروں کی تعداد 5 کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔پالیسی سازوں کے لیے یہ صورت حال اس لیے مشکل صورت اختیار کر گئی ہے کہ اگر پراپرٹی مارکیٹ میں دراڑ پڑنے لگی تو مالکان ان گھروں کو فروخت کرنے کی کوشش کریں گے جس سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔گزشتہ برس (2017) میں کی گئی ایک سروے سے حاصل ہونے والی تازہ دستاویزات کے پیش نظر چین کی جانب سے پراپرٹی مارکیٹ کے حوالے سے اس تضاد کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں جہاں ملکی قیادت اس کو ممکنہ طور پر مالی اور معاشرتی استحکام کے لیے بڑا خطرہ تصور کر رہی ہے۔چین کی چینگڈو سدرن یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس کے پروفیسر گین لی کا کہنا تھا کہ دنیا میں اس قدر ویران گھر کسی اور ملک میں نہیں ہیں اور اگر پراپرٹی مارکیٹ میں کوئی دراڑ پڑی تو یہ ویران گھر چین کے لیے سیلاب کی مانند ہوں گے۔حکومت کے پاس اس سے نمٹنے کے لیے ٹیکس عائد کرنا ہی واحد حل نظر آرہا ہے لیکن گین سمیت کوئی محقق اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔چائنا ہاوس ہولڈ فنانس سروے کے تحت ملک کے 363 کاونٹیز کے محقیقین کو گزشتہ برس اس وقت حیران کن صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انہیں پتہ چلا کہ ڈیولپرز کی جانب سے فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے گھروں کے علاوہ ویران گھروں کی مجموعی تعداد میں 2013 کے مقابلے میں 22 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔