کویت سٹی(سچ نیوز)کویت میں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں جن کو گرفت میں لانے کے لیے مختلف سیکیورٹی اداروں کی جانب سے گزشتہ کئی ماہ سے کریک ڈان جاری ہے۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو گرفتار کر کے کویت سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔ایک کویتی اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث ایک بڑے گینگ کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں تقریبا 2900 غیر قانونی تارکین وطن قانون کے شکنجے میں آ گئے ہیں۔جن میں سے بیشتر کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ اس کے بعد بنگلہ دیشی اور مصری باشندے بھی سینکڑوں کی گنتی میں شامل ہیں۔ وزرت داخلہ کے اہلکاروں کے مطابق حال ہی میں 90 تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ 3 جعلی کمپنیوں کی جانب سے ان کے مختلف سرکاری اداروں کے ساتھ ملازمت کے معاہدے کرائے گئے تھے۔کویت میں قیام کے دوران انہوں نے ملازمت حاصل کرنے کے لیے ان جعلی کمپنیوں کو بھاری رقم ادا کی مگر انہیں اس کے بدلے میں ملازمت نہیں مِلی۔بعد میں پتا چلا کہ یہ سب فراڈ تھا۔ ایسی کوئی نوکریوں کا وجود ہی نہیں تھا۔ اس پر سرکاری استغاثہ کے انسپکٹرز کی جانب سے انسانی سمگلنگ میں ملوث ان تینوں کمپنیوں کے مالکان کو پوچھ گچھ کی غرض سے گرفتار کیا گیا، تاہم ان کا اس فراڈ میں کردار ثابت نہ ہونے پر فی الحال انہیں ضمانت پر رہا کرد یا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک شامی باشندہ پولیس کی حراست میں ہے جس کے بارے میں یقین ہے کہ اسی نے تارکین وطن کو سرکاری اداروں میں نوکری دلوانے کا جھانسہ دے کر رقم سے محروم کیا گیا۔وزارت داخلہ کے اہلکاروں کی جانب سے حبیب الشیوخ کے علاقے میں بھی کریک ڈان کیا گیا جہاں سے سینکڑوں تارکین وطن گرفتار کیے گئے۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ وہ یہاں پر آزادانہ کاروبار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کچھ کمپنیوں سے معاہدہ کیا تھا کہ وہ انہیں ملازمت کے فرضی ویزے پر کویت پہنچا دے۔ اس مقصد کے لیے ان افراد نے فی ویزہ 1500سے 3 ہزاردینار تک کی رقم ادا کی تھی۔ ان کمپنیوں نے حکومت سے مختلف ٹھیکے لے رکھے تھے، جن کی آڑ میں وہ انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے میں ملوث ہو گئی تھیں۔