اسلام آباد: (سچ نیوز ) سپریم کورٹ نے گرے ٹریفکنگ کی روک تھام کیلئے موثر نظام نصب کر کے چھ ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے گرے ٹریفکنگ کی روک تھام سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ یہ کام پی ٹی اے کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتا، آن لائن خریداری سے بھی ملک کو نقصان ہو رہا ہے، ساری چیزیں ٹیکنالوجی کے استعمال سے رک سکتی ہیں، موبائل فون کمپنیوں کے کچھ مسائل ہیں، فرانزک آڈٹ کرا لیں۔
جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی اے کے لوگ ملے ہوتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گرے ٹریفکنگ کی وجہ سے حکومت پاکستان کے 50 سے 60 ملین ڈالر ہر سال ضائع ہوتے ہیں، اگست سے ستمبر کے دوران ڈیڑھ لاکھ سمیں بلاک کی ہیں، 562 ملین کالیں ستمبر میں کم ہوئیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل کیبل باکس سے پاکستاں کا سارا ریونیو بھارت کو جا رہا ہے، ایف بی آر پیمرا اور ایف آئی اے جیسے ادارے کیا کر رہے ہیں؟
ڈی جی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نثار احمد نے بتایا کہ گرے ٹریفکنگ کے نتیجے میں موبائل کمپنیوں کا نقصان ہے، موبائل کمپنیوں کی نشاندہی پر سمیں بند کرتے ہیں، ایف آئی اے کو کئی شکایات بھجوائیں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
پی ٹی اے سربراہ نے بتایا کہ انٹرنیشنل ٹریفیکنگ کو مانیٹر کیا جائے، ہم مانیٹرنگ کے لئے آلات کی تنصیب کر رہے ہیں، فروری 2017ء سے شروع کیا گیا عمل دسمبر مکمل کر لیں گے، تمام کمپنیوں نے سسٹم کے استعمال کے لیئے پیسے دینے ہیں، تمام کمپنیوں نے رضامندی ظاہر کی ہے، پی ٹی سی ایل نہیں مان رہی، اس نے 90 ہزار ڈالر دینے ہیں۔
ڈی جی پی ٹی اے نے استدعا کی کہ انڈین ڈی ٹی ایچ کو روکنے کیلئے نظام لا رہے ہیں جس میں 4 سے 5 ماہ نئے سسٹم پر لگ جائیں گے۔ عدالت نے گرے ٹریفکنگ کی روک تھام کیلئے جلد مانیٹرنگ سسٹم لگانے اور اس نظام میں تمام مواصلاتی کمپنیوں کو حصہ ڈالنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے نیام نظام لگا کر چھ ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔