لاہور(سچ نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی اور ایٹمی قوت بنانے والے نواز شریف کیساتھ نگران حکومت کا سلوک قابل مذمت ہے، احتساب عدالت نے عمران خان کے تمام الزامات مسترد کر دئیے ہیں، میرا عابد باکسر سے کوئی تعلق نہیں ، عدالت دودھ کا دودھ پانی کا پانی کردے گی،نیب کو پشاور میں 70ارب کی کرپشن نظر نہیں آتی ، ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے، یہ احتساب نہیں پری پول دھاندلی ہے اور اس پری پول دھاندلی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے، کسی ایک جماعت کو ٹارگٹ کرکے احتساب نہیں کیا جاسکتا، 25 جولائی کا سورج ہماری فتح کی نوید لیکر طلوع ہو گا،ہمارا ووٹر پہلے سے زیادہ پرجوش ہے ،ہم انشاء اللہ مرکز ، پنجاب اور خیبر پختونخوا ہ میں حکومتیں بنائیں گے اور اگلے پانچ سال میں پاکستان کو ترکی اور ملائیشیاکے ہم پلہ لے جائیں گے۔
ایک انٹر ویو میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ الیکشن اس لیے بھی بہت اہم ہے کیونکہ اس نے مستقبل کی راہ دکھانی ہے ۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ دشمن ہماری شہ رگ پر وار کر رہا ہو ہمارے کشمیری بھائیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہو اور ہم سکون سے بیٹھے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ مشرقی اور مغربی جرمنی کی طرح حل ہو سکتا ہے۔ جس طرح مشرقی جرمنی معاشی طور پر خوشحال ہوا تو مغربی جرمنی اس کے ساتھ جا ملا اسی طرح اگر پاکستان معاشی طاقت بن جاتا ہے تو کشمیر ہماری جھولی میں آن گرے گا۔ کشمیر کی آزادی کیلئے بھی پاکستان کا مضبوط اور مستحکم معاشی طاقت بننا نا گزیر ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگلے پانچ سال میں بھارت کو تعلیم ، صحت اور کئی شعبوں میں انشاء اللہ پیچھے چھوڑیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ بات جیلوں میں سہولتوں کی نہیں تھی, نواز شریف تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہے، انہوں نے اس ملک کو ترقی دی ، ایٹمی اور معاشی قوت بنایا ، لیکن نگران حکومت نے جیل میں ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ پہلی رات انہیں فرش پر سونا پڑا اور باتھ روم بھی غلیظ تھا,ہم نے اپنے دور میں جیلوں میں بے پناہ سہولتیں دیں لیکن نگران حکومت کی جانب سے ملک کے سابق وزیراعظم کے ساتھ توہین آمیز سلوک قابل مذمت ہے اور ہم اس پر بھر پور احتجاج کرتے ہیں, نواز شریف کو والدہ سے بھی نہ ملنے دیا گیا اور گرفتار کر لیا گیا, کیا کوئی ملک اپنے سابق وزیر اعظم کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے؟ ۔احتساب عدالت کے فیصلے کے حوالے ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ احتساب عدالت نے عمران خان کے تمام الزامات مسترد کر دیے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف پر عمران خان کا بنیادی الزام کرپشن کا تھا لیکن احتساب عدالت کے فیصلے کے صفحہ 171پر جج صاحب کے الفاظ گواہی دے رہے ہیں کہ کرپشن ثابت نہیں ہوئی ، اس طرح عمران خان کا الزام غلط ثابت ہوااورنواز شریف کی سچائی ثابت ہوئی۔اس سوال کے جواب میں کہ عمران خان آپ کی اڈیالہ جیل منتقلی کی باتیں کرتے ہیں، شہباز شریف نے کہا کہ ناجانے عمران خان ایسی باتیں ہوش و حواس میں بھی کرتے ہیں یا نہیں, ان سے ہی پوچھیں کہ میں انہیں کیوں خطرناک لگتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرا عابد باکسر سے کوئی تعلق نہیں ، اس کا معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرے گی،عمران خان ہی عابد باکسر کی باتیں کرتے ہیں ،اس سے پتا چلتا ہے کہ عابد باکسر کے پیچھے دراصل کون ہے؟۔ شہباز شریف نے کہا کہ لاہو میں میٹرو بس 30ارب روپے میں بنی ، پشاور میں 67ارب روپے سے زائد میں بن رہی ہے اور اسکا ٹھیکہ بھی ایک بلیک لسٹ کمپنی کو دیا گیا ہے، پنجاب میں ہم جھاڑو بھی خریدیں تو نیب تحقیقات شروع کردیتا ہے جبکہ وہاں 70ارب کی کرپشن نیب کو نظر نہیں آتی، پنجاب میں ایسا ہوا ہوتا تو ہمیں کالے پانی بھیج دیا جاتا ،جہاں اربوں کی کرپشن ہو رہی ہے وہاں نیب کی نظر بالکل نہیں پڑتی، نندی پور پاور پروجیکٹ میں 58ارب کی کرپشن ہوئی۔سپریم کورٹ کے معزز جج نے سا کے خلاف فیصلہ دیا لیکن نیب نے آج تک بابر اعوان کو نہیں بلایا۔ اسی طرح چنیوٹ میں معدنی ذخائر کا خزانہ جو قوم کی امانت تھا وہ لوٹ کھایا گیا ۔ این آئی سی ایل اسکینڈل میں قوم کے اربوں روپے لوٹے گئے لیکن آج تک نیب نے کسی کو نہیں بلایا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے قوم کے اربوں روپے بچائے۔ صاف پانی کمپنی میں 70ارب روپے ڈوبنے سے بچائے، اگر میٹنگ کی صدارت کی تو بحیثیت وزیراعلیٰ یہ میری ذمہ داری تھی میں نے اپنا کام کیا ،صرف صاف پانی کمپنی میں غریب قوم کے 70ارب روپے بچائے ایک پائی کی کرپشن نہیں کی، اورنج لائن منصوبہ چین کا تحفہ ہے ، اس میں اوردیگر ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی ، نیب کو وہ نظر کیوں نہیں آتا؟یہ احتساب نہیں پری پول دھاندلی ہے ، کسی ایک جماعت کو ٹارگٹ کرکے احتساب نہیں کیا جاسکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کیسے ہوئی یہ 26جولائی کو بتاؤں گا، الیکشن سے قبل کسی قسم کا تنازع کھڑا کرنا نہیں چاہتا۔ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مخالفین نے کہا کہ احد چیمہ ایسا طوطا ہے جس میں شہباز شریف کی جان ہے لیکن نہ میرے خلاف کچھ ثابت ہو سکا اور نہ ہی احد چیمہ کے خلاف کچھ نکلا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ناصر کھوسہ کا نام پی ٹی آئی نے دیا پھر خود ہی مکر گئے،عمران خان کو اپنا نام یوٹرن خان رکھ لینا چاہیے، سڑکوں پر یوٹرن لکھنے کی بجائے عمران خان کی تصویر بنا دینی چاہیے۔ ریحام خان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2014ء میں پی ٹی وی کے ایم ڈی محمد مالک ریحام کو لیکر آئے تھے انہوں نے میرا انٹرویو کیا تھا، اس کے علاوہ کبھی بھی ریحام سے نہیں ملا ، ریحام کی کتاب کے کچھ حصے پڑھے ہیں لیکن اس پر بالکل تبصرہ نہیں کروں گا ،یہ عمران خان اور ریحام کا ذاتی اور نجی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2008میں جو ق لیگ کے ساتھ ہوا ایسا ہی اب تحریک انصاف کیساتھ ہو گا، تب پرویز الٰہی کے جلسوں میں کوئی نہیں جاتا تھا، اب عمران خان کے جلسے خالی ہیں،جن قوتوں کے کندھوں پر سوار ہو کر پرویز الٰہی آ رہے تھے، آج انہیں کندھوں پر عمران خان سوار ہیں، 2013ء میں عمران خان کا عروج تھا تب وہ نہیں جیت سکے تو اب تو ان کا گراف ویسے بھی گر چکا ہے اور ان کے جلسوں میں خالی کرسیاں ہوتی ہیں، بیت الخلائی لوٹوں کو عوام بیت الخلاء میں بند کر دیں گے اور صرف شیر پر مہریں لگیں گی۔
چودھری نثار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چودھری نثار مجھ سے زیادہ نواز شریف کے قریب تھے بلکہ نواز شریف سے میری شکایتیں بھی کیا کرتے تھے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 13جولائی کو چشم فلک نے دیکھا کہ مقدمات ، پکڑدھکڑ اور رکاوٹوں کے باوجود عوام اپنے قائد محمد نواز شریف کے استقبال کیلئے نکلے ،میں نے اپنی زندگی میں کبھی عوام کا ایسا ٹھاٹھیں مارتا سمندر نہیں دیکھا، اس قدر بڑی ریلی کے باوجود ایک گملا یا لائیٹ تک نہیں ٹوٹی ، پھر بھی ہمارے کارکنوں پر دہشتگردی کے مقدمے درج ہوئے، 2014ء میں طاہر القادری اور عمران خان کے کارکنوں نے پارلیمنٹ اورپی ٹی وی پر حملہ کیا تھا اس لیے خاموش تماشائی بنے نہیں رہ سکتے تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دراصل پنجاب کی نگران حکومت اور پی ٹی آئی میں کوئی فرق نہیں ،یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور سارا زور صرف اور صرف مسلم لیگ ن کو ٹارگٹ کرنے پر مرکوز ہے، کیک اور پیسٹریاں کھانے والوں کی طرف کوئی دیکھتا بھی نہیں،مسلم لیگ ن کو دیوار سے لگا کر پری پول دھاندلی کی جا رہی ہے اور ہم یہ مقدمہ عوام کی عدالت میں رکھ چکے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو محاذ آرائی ترک کرنا ہو گی،نواز شریف کی آمد پر اگر محاذ آرائی کرتے تو ملک میں بلوہ ہو جاتا اور الیکشن کھٹائی میں پڑ جاتا، جس سے ملک اور جمہوریت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا لیکن ہم نے پرامن طور پر اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا اور نواز شریف کا بیانیہ ایک ہے ،ووٹ کی عزت اور خدمت کو ووٹ ایک ہی بیانیہ ہے، خدمت ہو گی تو ووٹ ملے گا، اس وقت شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور کمیشن کو شفاف اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا چاہیے، پری پول دھاندلی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آکر اولین ترجیح پانی کا مسئلہ حل کرنا ہے ، بھارت ڈیم بنا کر پاکستان کو معاشی طور پر مفلوج کرنے کی منصوبہ بند ی کر چکا ہے،اس لیے بھاشا ڈیم سمیت دیگر منصوبوں پر کام کرنا ہوگا،بھاشا ڈیم پر مشرف نے صرف ڈرامہ کیا، میاں نواز شرف نے100ارب روپے سے زمین خریدی ، ہم یہ ڈیم تعمیر کرکے پانی کے بحران پر قابو پائیں گے، اس کے علاوہ سی پیک کے ساتھ معاشی ایجنڈہ لائیں گے،مغربی روٹ پر انڈسٹریل زون قائم کریں گے جس سے نہ صرف زرمبادلہ بڑھے گا بلکہ ملک میں بے روزگاری بھی کم ہوگی، صنعتی کوشحالی کے لیے سکول کی سطح پر بھی ٹیکنیکل تعلیم دی جائے گی کیونکہ آج کل ایم اے پاس لوگ بھی نوکری کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں ، ہم اپنے نوجوانوں کو تیکنیکی تعلیم دیکر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں گے، بے گھروں کیلئے سستے گھر بنائیں گے جس سے تعمیراتی صنعت کو بھی ترقی ملے گی۔