صنعاء (سچ نیوز)اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن کے 70 لاکھ سے زیادہ بچوں کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے اور جنگ کا خاتمہ بھی ان سب کو نہیں بچا سکے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر گریٹ کیپلیئر نے کہا کہ آج5 سال کی عمر سے کم 18 لاکھ بچوں کو غذائیت کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مزید 4 لاکھ بچے غذائیت کی شدید قلت کا نشانہ بن چکے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ان میں بچو ں کی تعداد کیا ہے تو ریجنل ڈائریکٹر کا جواب تھا،ان میں سے آدھے بچے ہیں۔کیپیلئر کا کہنا تھا کہ جنگ، صورت حال کو مزید ابتر بنا رہی ہے کیونکہ عرب دنیا کی یہ غریب ترین قوم پہلے ہی خراب حالات میں جی رہی ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک مہینے کے اندر امن بات چیت شروع کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگلے 30 دن امداد کی تقسیم اور زندگیاں بچانے کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ 2015 سے 6 ہزار سے زیادہ بچے یا تو ہلاک کیے جا چکے ہیں یا وہ شدید زخمی ہیں۔ یہ وہ تعداد ہے جو ہماری گنتی میں آ ئی لیکن ہم بڑے محفوظ طور یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔یمن اور سعودی عرب کی جنگ میں سن 2015 سے 10 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور لگ بھگ 2کروڑ 20 لاکھ افراد کو، جو ملک کی کل آبادی کا 3 چوتھائی ہیں، خوراک کی اشد ضرورت ہے۔