چین نے مغربی پروپیگنڈا کی تردیدکرکے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل جیت لئے

چین نے مغربی پروپیگنڈا کی تردیدکرکے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل جیت لئے

بیجنگ (سچ نیوز) چین نے سنکیانگ صوبے میں اویغر مسلمان کیمونٹی کو حراست میں لینے کی خبروں کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اویغر کمیونٹی کو مساوی شہری حقوق حاصل ہیں۔حکام نے تسلیم کیا ہے کہ اویغر مسلمانوں کو تمام حقوق حاصل ہیں لیکن مذہبی انتہاپسندی کے شکار افراد کی آبادکاری اور ان کی دوبارہ تعلیم و تربیت کے ذریعے مدد کی جائے گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جینیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ صورتحال عسکری نظر بندی کے کیمپوں سے مماثلت رکھتی ہے۔

گذشتہ برس چین کے سنکیانگ صوبے سے متعلق رپورٹس کے مطابق وہاں اقلیت مسلم کمیونٹی سے کہا گیا تھا کہ وہ قرآن اور نماز میں استعمال ہونے والی دیگر اشیا کو جمع کرائیں۔ تاہم اس وقت بھی چینی حکومت نے کہا تھا کہ یہ محض افواہیں ہیں اور سنکیانگ میں سب کچھ ٹھیک ہے۔چین کا کہنا ہے کہ اویغور مسلمانوں کو بھی عام شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیںاس سے قبل، اپریل کے آغاز میں، سنکیانگ میں حکومت نے اسلامی شدت پسندوں کے خلاف مہم کے تحت اویغر مسلمانوں پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔

ان پابندیوں میں ‘غیر معمولی لمبی داڑھی، عوامی جگہوں پر نقاب پہننے اور سرکاری ٹی وی چینلز دیکھنے پر ممانعت شامل تھی۔چین نے گذشتہ دو دن کے دوران اقوام متحدہ کی نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کے اجلاسوں میں 50 افراد پر مشتمل وفد بھجوایا۔

جمعے کو کمیٹی کی رکن گے میک ڈوگل نے کہا کہ انھیں ان رپورٹس کے متعلق تشویش ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اویغر کا خودمختار علاقہ ایک ایسے علاقے میں تبدیل ہو رہا ہے جو ایک بڑے عسکری نظر بندی کے کیمپ سے مماثلت رکھتا ہے۔

اس کے جواب میں چین کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ سنکیانگ کے شہری بشمول اویغر مساوی حقوق رکھتے ہیں۔

اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ ‘سنکیانگ میں سکیورٹی اس لیے ہے تاکہ حادثات سے بچا جائے اور لاتعداد افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے۔’چین کے صوبے سنکیانگ میں اویغر کمیونٹی آباد ہے جس کا کا شمارملک کی مسلمان اقلیتوں میں ہوتا ہے۔ صوبے میں اُن کی آبادی 45 فیصد ہے۔ سرکاری طور پر سنکیانگ کا شمار تبت کی طرح خودمختار علاقے کے طور پر ہوتا ہے۔

گذشتہ چند مہینوں سے یہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ سنکیانگ میں مسلمان اویغر کیمونٹی کو حراست میں رکھا جا رہا ہے۔ہیومن رائٹس واچ اور ایمنٹسی انٹرنیشل سمیت انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں نے اقوام متحدہ میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس کے مطابق حراست میں قید افراد سے زبردستی چین کے صدر شی جن پنگ سے وفاداری کا حلف لیا جا رہا ہے۔

Exit mobile version