کراچی (سچ نیوز) اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ تنقید قابل برداشت ہے لیکن کردار کشی کسی طور برداشت نہیں کی جاسکتی، سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کے باعث بہت سے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں، اگر سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ آپ تک اپنی بات پہنچاسکتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ آپ کو تکلیف بھی پہنچا سکتے ہیں، اس معاملے پر حکومتی سطح پر کام ہونا چاہیےمہوش حیات نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ پبلک فگر کے طور پر ان کے اوپر تنقید کی جاتی ہے جس سے انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن جب آپ کی ذاتیات پر حملہ ہوتا ہے اور آپ کی کردار کشی کی جاتی ہے تو صبر کا پیمانہ لبریز ہوجاتا ہے، تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہیے ، فنکاروں کی عزت کی جانی چاہیے، ’آپ میرے کام پر تنقید کرسکتے ہیں لیکن آپ میرے کردار پر انگلی نہیں اٹھاسکتے‘۔انہوں نے کہا کہ تمغہ امتیاز ملنے کے بعد ہونے والی تنقید کا مثبت پہلو یہ ہے کہ اس نا انصافی کے خلاف بہت سے لوگوں نے آواز اٹھائی اور جس طرح اہلخانہ ، دوستوں اور انڈسٹری کے لوگوں نے ان کی سپورٹ کی ہے اس کو وہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتیں۔ضرور پڑھیایک سوال کے جواب میں مہوش حیات نے کہا کہ ان پر ہونے والی تنقید کے بعد یہ بحث شروع ہوسکتی ہے کہ ہم اپنی کمیونٹی کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں۔ اگر سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ آپ تک اپنی بات پہنچاسکتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ آپ کو تکلیف بھی پہنچا سکتے ہیں ، سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کے باعث لوگ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں اور خود کشیاں کر رہے ہیں، یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس پر حکومتی سطح پر بھی کام کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے اداکارہ مہوش حیات کو 23 مارچ کو تمغہ امتیاز سے نوازا ہے، انہیں سرکاری اعزاز ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی کردار کشی کی گئی جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔