ابوظہبی(سچ نیوز)ہیکر نے سائبر حملہ کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات(یو اے ای)کی معروف ٹریول بلاگر کے انسٹا گرام اکاؤنٹ کو ہیک کرنے کے بعد 200ڈالر ادا نہ کرنے پر اسے ڈیلیٹ کردیا۔متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں ایک عرصے سے رہائش پذیر بلاگر ڈیلین ماریہ ڈی کوسٹا نے بتایا کہ انہیں ایک ای میل موصول ہوئی جس میں فیشن برانڈ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ اس ای میل میں لنک دیا گیا تھا اور جب میں نے اس لنگ کو کلک کیا تو مجھ سے میرا انسٹا گرام یوزر نیم اور پاس ورڈ مانگا گیا لیکن پاس ورڈ ڈالتے ہی مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوگیا۔ماریہ کے مطابق وہ ابھی پاس ورڈ تبدیل کر ہی رہی تھیں کہ ایک دم میں خود بخود اپنے اکاونٹ سے لاگ آوٹ ہو گئیں اور اس کے بعد سے اب تک اکاو نٹ تک رسائی حاصل نہیں کرسکی۔دنیا کے مختلف مقامات کی سیر کے حوالے سے بلاگ رکھنے والی خاتون نے مزید بتایا کہ اس کے بعد مجھے ایک اور ای میل موصول ہوئی جس میں مجھ سے کہا گیا کہ اگر مجھے اپنے اکانٹ تک دوبارہ رسائی درکار ہے تو مجھے بٹ کوائن کے ذریعے 400 ڈالر منتقل کرنے ہوں گے۔ہیکر نے مجھے دھمکی دی کہ رقم منتقل نہ کرنے پر وہ میرا اکاونٹ ڈیلیٹ یا اسے کسی اور کو فروخت کر دیں گے۔ماریہ کے مطابق ابھی میں اس صورتحال پر صدمے کی کیفیت میں تھی کہ ہیکر نے اپنے مطالبے کو کم کرتے ہوئے مجھے اکاونٹ تک رسائی کے لیے 200 ڈالر منتقل کرنے کی ہدایت کی لہذا میں نے اسے رقم ادا کرنے کا سوچا کیونکہ مجھے اپنا قیمتی اکاونٹ ہر حال میں واپس چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے رقم منتقل نہ ہو سکی۔بلاگر نے بتایا کہ رقم منتقل نہ ہونے پر ہیکر نے طیش میں آکر میرا اکاونٹ ڈیلیٹ کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس حوالے سے انسٹا گرام سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے بھی کچھ حوصلہ افزا جواب نہ آیا بلکہ اکاونٹ تک دوبارہ رسائی کی میری تمام تر امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب انسٹا گرام نے ای میل کے سلسلوں کی آخری ای میل میں کہا کہ میں اس ڈیوائس (موبائل فون)کا نام بتاوں جس کو استعمال کرتے ہوئے میں نے پہلی مرتبہ انسٹا گرام پر خود کو رجسٹر کیا تھا۔ماریہ نے کہا کہ یہ مطالبہ بالکل بکواس ہے کیونکہ میں نے اپنا اکاونٹ 2012 میں بنایا تھا اور خدا جانے وہ کون سی ڈیوائس تھی اور جب سے معاملہ ہوا ہے وہ صحیح سے سو بھی نہیں پا رہیں۔بلاگر کے انسٹا گرام پر ایک لاکھ سے زائد فالوورز تھے اور اپنا تمام تر کاروبار انسٹا گرام اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہی چلتا تھا۔