میلان ( سچ نیوز ) یورپی ملک اٹلی میں ایک غصے سے بھرے ڈرائیور نے 51 بچوں سے بھری اپنی ہی بس اغوا کرنے کے بعد اسے آگ لگادی۔ پولیس نے بچوں کو گاڑی کے شیشے توڑ کر بحفاظت باہر نکال لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ اطالوی ڈرائیور نے گاڑی کو آگ لگانے سے پہلے تارکین وطن افریقیوں کی سمندر میں ڈوب کر ہونے والی ہلاکتوں کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔بچوں کی بس کو آگ لگانے کا واقعہ اطالوی شہر میلان کے قریب پیش آیا جہاں کے پولیس چیف کا کہنا ہے کہ یہ ایک معجزہ تھا کہ تمام بچوں کو بچالیا گیا نہیں تو یہ ایک خوفناک قتل عام کی شکل اختیار کرجاتا ۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیگالی نژاد 47 سالہ اطالوی شہری اٹلی کی امیگزیشن پالیسی سے سخت نالاں تھا اور اس نے بس کو آگ لگانے سے پہلے ’ بحیرہ روم میں اموات روکو‘ کا نعرہ لگایا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے بس کو آگ لگانے سے پہلے کہا کہ ’ کوئی زندہ نہیں بچے گا‘ ملزم نے چلا کر کہا ’ سمندر میں ہونے والی اموات کو روکو نہیں تو میں قتل عام کردوں گا‘۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق ملزم کی شناخت اوسینو سائی کے نام سے ہوئی ہے جو مڈل سکول کے 51 بچوں کو کریمونا شہر میں ایک کھیلوں کے مقابلے میں لے جارہا تھا۔ پہلے ملزم نے چاقو دکھا کر دھمکیاں دینا شروع کی ، 40 منٹ بعد اس نے گاڑی کو میلان شہر کی طرف گھمادیا اور بس کو ہائی وے پر موجود کاروں پر چڑھادیا۔ پولیس نے اس کے راستے میں حفاظتی دیوار قائم کی تو اس نے پوری گاڑی میں پٹرول چھڑک کر آگ لگادی۔پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے بس کے شیشے توڑ کر بچوں کو بحفاظت باہر نکال لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں 12 بچے معمولی زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد فراہم کردی گئی ہے۔