برلن (سچ نیوز) نازی دور میں اذیتی کیمپ کے محافظ رہنے والے 94 سالہ شخص کے خلاف مقدمہ شروع ہوگیا ہے۔ مقدمہ جرمن شہر میونسٹر کی عدالت میں چلایا جارہا ہے ۔ ملزم پر الزام ہے کہ اس نے ہٹلر کے دور میں ایک ایسے اذیتی کیمپ کے محافظ کے طور پر کام کیا جس میں 65 ہزار لوگوں کو گیس چیمبرز سمیت دیگر ذرائع سے قتل کیا گیا۔اڈولف ہٹلر کی زیر قیادت جرمنی میں نیشنلسٹ سوشلسٹوں کے دور میں سینکڑوں افراد کے قتل میں معاونت کے الزام میں اس ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر میونسٹر کی ایک عدالت میں منگل سے شروع ہو گئی ہے۔ ملزم نازی دور کے بدنام زمانہ ایس ایس دستوں کا رکن اور ایک اذیتی کیمپ کا ایسا محافظ تھا، جس نے اپنے مبینہ جرائم کا ارتکاب 1942ءسے 1944ءکے درمیانی عرصے میں کیا تھا۔جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ولے کے مطابق آؤشوِٹس، بوخن والڈ، بَیرگن بَیلزن، ماڑدانَیک اور بِرکیناؤ، یہ سب نازی دور کے وہ اذیتی کیمپ تھے جن میں مجموعی طور پر کئی ملین یہودیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔نازی دور کے جو اذیتی کیمپ اپنی تمام تر ہلاکت خیزی کے باوجود عالمی توجہ کے بڑے محور نہ بن سکے، انہی میں سے ایک کیمپ پولینڈ میں آج کے بندرگاہی شہر گڈانسک کے نواح میں شٹٹ ہوف کے مقام پر قائم تھا۔ وہاں نازیوں نے ستمبر 1939ءسے لے کر مئی 1945ءتک ہزاروں انسانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔جس سابقہ نازی فوجی کے خلاف مقدمہ شروع کیا گیا ہے وہ ہٹلر کے دور میں پولینڈ والے اذیتی کیمپ کا محافظ تھا۔ اس کیمپ میں مجموعی طور پر 65 ہزار انسانوں کو زہریلی گیس کی چیمبرز میں بند کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔موجودہ جرمنی میں بورکن کے علاقے کے رہنے والے اس ملزم کی شناخت اور گرفتاری شٹٹ ہوف کے نازی اذیتی کیمپ کی تاریخی دستاویزات کی جانچ پڑتال اور تجزیے کے بعد ممکن ہو سکی تھی۔ میونسٹر کی متعلقہ عدالت کے ترجمان کے مطابق یہ ملزم اس اذیتی کیمپ کا محافظ ہی نہیں تھا بلکہ اس کیمپ کے قیدیوں سے جب اس اذیتی مرکز کی حدود سے باہر بھی جبری مشقت لی جاتی تھی، تو بھی ان کی نگرانی یہی نازی فوجی کرتا تھا۔استغاثہ کی طرف سے ملزم کو خاص طور پر قتل عام کے جن واقعات میں براہ راست معاونت کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے، ان واقعات کی تعداد دو ہے۔ ان میں سے ایک واقعے میں جون 1944 میں 100 سے زائد پولستانی قیدیوں کو گیس چیمبرز میں ڈال کر ہلاک کیا گیا تھا۔ دوسرے واقعے میں بھی سائیکلون بی نامی زہریلی گیس کے ساتھ سابق سوویت یونین کے کم از کم 77 زخمی فوجیوں کو، جو نازیوں نے قیدی بنا لیے تھے، قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کا اجتماعی قتل بھی 1944 کے موسم گرما ہی میں کیا گیا تھا۔