*علم نور ہے*
_تحریر بشریٰ جبیں جرنلسٹ_
_تجزیہ کار کالم نگار_
دنیا میں آئے روز لاکھوں کتابیں صرف اسلئے لکھی جاتی ہیں کہ علم کس قدر اہم ہے ماہرین اپنے تجربات ومشاہدات آنے والی نسلوں کو منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان سے استفادہ کرکے آگے بڑھ سکیں۔ اپنی تاریخ سے واقف و شناسا ہوں۔ دنیابھر میں صبح بیدار ہوتے ہی سب سے پہلی ترجیح اور سب سے زیادہ خرچ حصول علم کی خاطر ہوتا ہے دنیا کے کسی خطے میں چلے جائیں والدین اولاد کی تعلیم کے حوالے سے سنجیدہ اور فکرمند نظر آئیں گے۔ علم کے معنی جاننا، کسی بھی چیز کے بارے میں معلومات اور شعور رکھنے کا نام ہے علم صرف کالج یونیورسٹی کی کتابیں پڑھ لینے کا ہی نام نہیں ہے علم ایک سمندر ہے آپ جتنا اسکی گہرائ میں جائیں گے اتنا شعوروفکر کی منازل طے ہونگی۔علم کسی کی میراث نہیں۔یہ ایک ایسا پھول ہے جو جتنا زیادہ کھلتا ہے اتنی ہی زیادہ خوشبو دیتا ہے انسان کی زندگی میں نکھار پیدا کرتا ہے
اسلام نے علم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ” علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے” ان تمام باتوں کے باوجود آج بھی دقیانوسی خیالات کے حامل کچھ لوگ حصول علم کی راہ میں رکاوٹ بنتے نظر آتے ہیں کبھی بچیوں کی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کا شاہی فرمان جاری کرتے ہیں تو کبھی ناخواندہ لواحقین بچوں کی تعلیم کو بھی فضول سمجھتے ہیں میں حیران ہوں کہ آج کے اس دور میں بھی پتھر کے دور کے لوگ موجود ہیں وہ کم بخت خود تو مدرسے کا منہ نہ دیکھ سکے لیکن جدید دور کے جدید تقاضوں سے بچوں کو بھی ہم آہنگ نہیں ہونے دیتے انکے نزدیک علم پر خرچ پیسے کا ضیاع ہے وہ خود تو تاریک زندگی بسر کرچکے لیکن اولاد کو بھی اندھے کنویں میں دھکیلنا چاہتے ہیں آج مقابلے کادور ہے تعلیم کے بغیر انسان بالکل اندھا ہے بہرہ ہے گونگا ہے والدین کیطرف سے اولاد کیلئے بہترین تحفہ انکی بہتر تعلیم وتربیت ہے لیکن توہمات سے بھرپور گنتی کے چند لوگ آج بھی دیا اور بتی کے دور کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں اسوقت نہ تو دولت کی فراوانی تھی نہ مال وزر کی بہتات۔ سب چلتا تھا لیکن آج 100 خالی آسامیوں پر ایک لاکھ درخواستیں وصول ہوتی ہیں جدید ٹیکنالوجی نے زمانے کی آنکھیں چندھیا دی ہیں نئ نئ ایجادات و سہولیات علم ہی کی مرہون منت ہیں علم کی بدولت ہی جہاز بنایا گیا ریڈیو، ٹی۔وی، بلب، پہیہ اور جدید ترین آلات علم ہی کی وجہ سے ہم تک پہنچے علم نے ہمیں شعور بخشا علم نے ہمارے اندھیرے دور کئے علم نے ہمیں زندگی کے اسلوب سکھائے علم سے ہی نہ صرف عمدہ خیالات ، تعمیری سوچ اور عقل پیدا ہوتی ہے اور انسان اپنی منزل تک پہنچ پاتا ہے علم کے ذریعے پیدا ہونے والی صلاحیت ملک وقوم کی ترقی وخدمت میں کام آسکتی ہے جہالت تاریکی ہے اور علم روشنی ہے آج انسان علم کی وجہ سے چاند پر پہنچنے کی بات کرتا ہے وہ دنیا کو مسخر کرنے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے ایسے میں ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلوائیں تاکہ وہ زندگی اور ترقی کی دوڑ میں کسی سے پیچھے نہ رہیں۔