آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا اللہ رے نادان جوانی کی...
آج پھر روح میں اک برق سی لہراتی ہے دل کی گہرائی سے رونے کی صدا آتی ہے یوں چٹکتی...
حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد بارے آرام سے ہیں اہل جفا میرے بعد منصب شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا ہوئی معزولی انداز و ادا میرے بعد شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد خوں ہے دل خاک میں احوال بتاں پر یعنی ان کے ناخن ہوئے محتاج حنا میرے بعد در خور عرض نہیں جوہر بیداد کو جا نگہ ناز ہے سرمے سے خفا میرے بعد ہے جنوں اہل جنوں کے لیے آغوش وداع چاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعد کون ہوتا ہے حریف مے مرد افگن عشق ہے مکرر لب ساقی پہ صلا میرے بعد غم سے مرتا ہوں کہ اتنا نہیں دنیا میں کوئی کہ کرے تعزیت مہر و وفا میرے بعد آئے ہے بیکسی عشق پہ رونا غالبؔ کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد تھی نگہ میری نہاں خانۂ دل کی نقاب بے خطر جیتے ہیں ارباب ریا میرے بعد...
آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا قاصد کو اپنے ہاتھ سے گردن نہ ماریے اس کی خطا نہیں ہے یہ میرا قصور تھا ضعف جنوں کو وقت تپش در بھی دور تھا اک گھر میں مختصر بیاباں ضرور تھا اے وائے غفلت نگۂ شوق ورنہ یاں ہر پارہ سنگ لخت دل کوہ طور تھا درس تپش ہے برق کو اب جس کے نام سے وہ دل ہے یہ کہ جس کا تخلص صبور تھا ہر رنگ میں جلا اسدؔ فتنہ انتظار پروانۂ تجلی شمع ظہور تھا شاید کہ مر گیا ترے رخسار دیکھ کر پیمانہ رات ماہ کا لبریز نور تھا جنت ہے تیری تیغ کے کشتوں کی منتظر جوہر سواد جلوۂ مژگان حور تھا
© 2007 Mast Mast Fm ( Umar Avani )
© 2007 Mast Mast Fm ( Umar Avani )