تہران (سچ نیوز) ایران کی جوہری توانائی کے چیئرمین علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ان کا ملک بو شہر کے مقام پردوسرا جوہری پلانٹ تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ نیا جوہری پلانٹ بھی اپنے مقررہ وقت پرمکمل کیا جائے گا۔خیال رہے کہ ایک روسی کمپنی ’رشیا اٹم‘ کی طرف سے حال ہی میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کمپنی نے بو شہر کے مقام پر دوسرا جوہری پلانٹ نصب کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایرانی جوہری توانائی ایجنسی نے بھی نیا جوہری پلانٹ لگانے کا اعلان کیا تھا جس کی سنہ 2024ءمیں آپریشنل شکل میں آنے کی توقع ہے۔
العربیہ کے مطابق علی اکبر صالحی نے تہران میں عید کے ایک اجتماع سے خطاب میں روس کی طرف سے جوہری تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ روس اور ایران ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے معاملے میں اپنے معاہدوں کے پابند ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران روس کی مدد سے نئی افزودگی کے حصول میں کامیاب ہوا ہے۔ ایران ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو ’Isotop‘ دور بینیں تیار کرنے کے ساتھ زینون اور ٹیلوریم کی افزودگی کر رہا ہے۔ علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے ایران پر عاید کردہ پابندیاں تہران کو جوہری توانائی کےصول سے نہیں روک سکتیں۔علی اکبرصالحی نے کہا کہ اراک جوہری پلانٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی کے حوالے سے قائم کردہ ایکشن گروپ میں تبدیلی کے بعد امریکا کی جگہ اب برطانیہ کام کرے گا۔خیال رہے کہ امریکا کا ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے سے نکلنے کی ایک وجہ اراک جوہری پلانٹ بھی بتایا جاتا ہے۔ ایران نے امریکا کے معاہدے سے نکل جانے کےبعد اراک جوہری پلانٹ کو دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کیا ہے۔اراک پلانٹ کا ڈیزائن سنہ 2015ءکے معاہدے کے تحت اہم ترین امورمیں شامل رہا ہے۔ اس جوہری پلانٹ کی نگرانی کے لیے امریکا، چین اور بعض دوسرے ملکوں کے ماہرین کو مامور کیا جانا تھا مگر اب امریکا کی جگہ اس جوہری تنصیب کی نگرانی برطانیہ کرے گا۔