واشنگٹن(سچ نیوز) امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے امریکی مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے درمیانی فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرلیا۔غیر ملکی خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق تہران نے میزائل تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب ایران اور مغربی ممالک کے درمیان خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں کمرشل جہازوں کی حفاظت سے متعلق کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ایران نے مختلف اقدامات کے ذریعے امریکا کی معاشی پابندیوں کا ردعمل دیا اور شہباب-3 میزائل کا تجربے کو تہران کی جانب سے ایک اور اشارہ سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ نہیں جھکے گا۔امریکی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایران کی جانب سے میزائل تجربے کی تصدیق کی۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ وہ ایران میں میزائل تجربے کی خبروں سے آگاہ ہیں لیکن وائٹ ہاس حکام نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔خیال رہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے پر ایران اور عالمی طاقتوں میں کشیدگی جاری ہے، معاہدے میں ایران کی جانب سے جوہری پروگرام ترک کرنے کے عوض پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی تاہم گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ معاہدتے سے دستبردار ہوگئے تھے اور ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں،بعد ازاں ایران نے امریکی پابندیوں کے باعث یورپ پر دبا ڈالنے کی کوشش کے تحت معاہدے میں طے شدہ یورینیم افزودگی کی شرح سے تجاوز کیا۔امریکی صدر کا اصرار ہے کہ ایران بیلسٹک میزائل کو محدود کرنی پر اتفاق کرے، جوہری معاہدے کے موجودہ فریق 2 روز بعد معاہدے کو بچانے سے متعلق ویانا میں ملاقات کریں گے۔چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے حکام سے اجلاس کی صدارت یورپی یونین کرے گا۔فاؤنڈیشن فار ڈیموکریسیز میں ایرانی دفاع سے متعلق ماہر بہنام بن طالبلو نے کہا شہباب -3 درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جو جوہری ہتھیار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ درمیانی فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔بہنام بن طالبلو نے کہا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ماضی میں اسرائیل کو نشانہ بنانے والے میزائلوں میں سے ایک قرار دے چکے ہیں۔یہ شمالی کوریا کے میزائل نوڈونگ- اے کی طرز پر بنا ہوا ہے اور ایک ہزار ایک سو 50 سے 2 ہزار کلومیٹر(1242 میل)کے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ ایران خود پر زیادہ دبا کی مہم کا جواب دے رہا ہے تو واشنگٹن مزید میزائل تجربوں کی توقع کرسکتا ہے۔