تہران (سچ نیوز) ایران کے علاقے کردستان میں کئی روز سے ایرانی پاسداران انقلاب اور ایرانی کُردوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ دیکھا جا رہا ہے۔ مذکورہ کردوں نے اپنے ہیڈ کوارٹرز عراقی سرزمین پر بنا رکھے ہیں۔ ایران کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایران کی سرحدوں سے باہر بالخصوص کردستان ریجن میں عراقی سرزمین پر موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے پہلی مرتبہ ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔العربیہ نے ایرانی خبر رساں ایجنسی "تسنیم” کے حوالے سے بتایا کہ پاسداران انقلاب کی زمینی فوج نے عراقی کردستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں مسلح گروپوں کے ٹھکانوں پر بم باری کی ہے،یہ اقدام ایران کے مغربی اور شمال مغربی علاقوں میں حالیہ "دہشت گرد” کارروائیوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔پاسداران انقلاب کی زمینی فوج کے سربراہ جنرل محمد پاکپور نے جنوری 2017 میں ڈرون طیاروں کا یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ایک سال بعد یونٹ کے طیاروں نے ایران کے شمال مغرب میں واقع دو صوبوں کردستان اور مغربی آذربائیجان میں کرد علاقوں میں ہونے والی مشقوں میں حصہ لیا۔آج "مہاجرM-6 ” طیارہ ایرانی پاسداران انقلاب کی فضائیہ میں ڈرون طیاروں کے یونٹ کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایران کا دعوی ہے کہ مذکورہ ڈرون طیارہ ایران کا ڈیزائن اور تیار کردہ ہے۔ یہ اسمارٹ فضائی بموں سے لیس کیا گیا ہے جو اپنے ہدف کو انتہائی درستی کے ساتھ نشانہ بناتا ہے۔ اس کی پہنچ 2000 کلومیٹر تک ہے۔ یہ ڈرون طیارہ جاسوسی اور بم باری کا مشن انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔