تہران (سچ نیوز)ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی جیلوں میں موجود قیدی گنجائش سے 4گنا زیادہ ہوچکے ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق جلبا یجان شہر کے رکن شوریٰ علی بختیار کا بیان شامل کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران ملک میں اقتصادی بحران کی وجہ سے جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے امور جن کا عوام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں کی بنیاد پر لوگوں کو پکڑ جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔علی بختیار کا کہنا ہے کہ لوگوں کو گرفتارکرکے جیلوں میں ڈالنے کے سماجی اور اقتصادی عوامل ہیں، اگرچہ بڑی تعداد میں لوگوں کو سیاسی محرکات کی بنیاد پر حراست میں لیا جاتا ہے مگر اس کا تذکرہ نہیں کیا جاتا بلکہ یہ کہا جاتاہے کہ ان کی وجہ سے قومی سلامتی خطرے میں ہے یاوہ ملک کے خلاف جاسوسی کرتے ہیں۔انہوں نے صوبہ الاھوازمیں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ 22 ستمبر کو شہر میں ایک فوجی پریڈ پرحملے کے بعد ایرانی پولیس کے کریک ڈاؤن میں 600 سے زا ئد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر خواتین، سیاسی کارکن اور عام شہری شامل ہیں۔علی بختیار کا کہنا ہے کہ ملک میں سماجی مسائل کی وجہ سے بھی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت ایرانی جیلوں میں ڈالے گئے قیدیوں کی تعداد گنجائش سے4 گنا زیادہ ہے۔ پچھلے4ماہ کے دوران جیلوں میں ڈالے جانے والے افراد کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔